اسرائیلی اقتصادی اخبار کالکالیسٹ نے وزارت خزانہ کے ابتدائی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ پیش کی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل جس جنگ میں لڑ رہا ہے اسے اس جنگ کی لاگت 200بلین شیکل میں پڑ رہی ہے،200بلین شیکل 51بلین ڈالر کے قریب بنتے ہیں،51بلین ڈالر کے ان اخراجات کا یہ تخمینہ اسرائیلی جی ڈی پی کے 10فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔ اس تخمینے میں جنگ کا حساب 8سے 12ماہ تک جاری رہنے کا لگایا گیا ہے۔ یہ اندازہ اس صورت میں ہے جب جنگ غزہ تک محدود رہے اور اس میں لبنان کی حزب اللہ یا ایران یا یمن کے حوثی شریک نہ ہوں،رپورٹ کے مطابق آدھی لاگت دفاعی اخراجات میں ہوگی جو تقریبا ایک بلین شیکل یومیہ ہے، محصولات کے نقصانات کی لاگت مزید 40اور 60 بلین شیکلز یعنی 10سے 15بلین ڈالر کے درمیان ہوگی۔ اس کے علاوہ 17اور 20بلین شیکل اسرائیل کو کمپنیوں کو معاوضے کی شکل میں ادا کرنے ہونگے۔ اسی طرح 10سے 20بلین شیکل بحالی کے منصوبوں پر خرچ ہوجائیں گے،اسرائیلی وزیر خزانہ سموٹریچ نے کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت فلسطینی حملوں سے متاثر ہونے والوں کے لیے ایک اقتصادی امدادی پیکج تیار کر رہی ہے۔ یہ کووڈ 19وبا کے دوران بنائے گئے پیکج سے بڑا ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی