غزہ میں اسرائیلی جنگ کی مخالفت میں مستعفی ہونے والے متعدد سابق امریکی عہدیداروں نے صدر جو بائیڈن کی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی ہلاکت میں ناقابل تردید طور پر ملوث ہے۔ مشترکہ بیان میں بارہ سابق حکومتی عہدیداروں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کی حمایت اور ہتھیاروں کی ترسیل جاری رکھنے کے لیے امریکی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ تاہم وائٹ ہاس اور محکمہ خارجہ نے بیان کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔سابق عہدیداروں نے جاری بیان میں کہا کہ سفارتی تحفظ کی فراہمی اور اسرائیل کو مسلسل ہتھیاروں کی ترسیل سے غزہ میں محصور فلسطینیوں کی ہلاکتیں اور جبری فاقہ کشی ہماری ناقابل تردید شراکت کو یقینی بناتی ہے۔انہوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ ضروری اور میسر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جنگ کو ختم کروائے اور غزہ میں یرغمالیوں او اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنائے۔سابق عہدیداروں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی امریکہ حمایت کرے اور غزہ میں انسانی امداد کی فوری توسیع کے لیے مالی معاونت فراہم کرے۔اسرائیل کی غزہ میں جنگ اور امریکہ کی اتحادی ملک کی سفارتی اور عسکری حمایت کے خلاف بین الاقوامی سطح پر تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے۔ غزہ جنگ میں اب تک تقریبا 38 ہزار لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور ایک بڑے انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔بارہ امریکی عہدیداروں کا غزہ جنگ کے معاملے پر مستعفی ہونے سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کے اندر بھی اسرائیل کی حمایت پر اختلاف پایا جاتا ہے۔واشنگٹن شہریوں کے تحفظ پر زور دیتا رہا ہے اور اسرائیل سے امداد کی فراہمی کو بہتر کرنے کا بھی مطالبہ کر چکا ہے۔مشترکہ بیان پر دستخط کرنے والوں میں امریکی محکمہ خارجہ، محکمہ تعلیم، محکمہ داخلہ، وائٹ ہاس اور عسکری اداروں کے سابق عہدیدار شامل ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی