اقوام متحدہ کی چھتری تلے کام کرنے والے انسانی حقوق کے آزاد ماہرین نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں غذائی قلت کے سبب مزید کئی بچوں کے جاں بحق ہونے سے واضح ہوتا ہے کہ پوری پٹی میں قحط پھیل چکا ہے،عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے والے انسانی حقوق کے 11ماہرین کے گروپ نے تازہ بیان میں خان یونس کے جنوبی علاقے اور وسطی علاقے دیرالبلا میں غذائی قلت کے باعث مئی کے اختتام سے اب تک بالترتیب 13سال، 19سال اور 6ماہ کی عمر کے تین بچوں کے جاں بحق ہونے کا حوالہ دیا ہے،غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ غذئی قلت کے باعث 33بچے جاں بحق ہوچکے ہیں اور ان اکثریت کا تعلق شمالی علاقوں سے ہے،ماہرین کا کہنا تھا کہ وسطی غزہ میں طبی امداد کی فراہمی کے باوجود بھوک سے ان بچوں کے جاں بحق ہونے سے اس بات پر کوئی شبہ نہیں ہے کہ شمالی غزہ سے وسطی اور جنوبی غزہ تک قحط پھیل چکا ہے،بیان میں دستخط کرنے والوں میں غذائی حقوق کے لیے نمائندہ خصوصی مائیکل فاخری بھی شامل ہیں اور انہوں نے اسرائیل کی جانب سے جان بوجھ کر اور نشانہ بنا کر فلسطینیوں کے خلاف بھوک کی مہم چلانے کے اقدام کی مذمت کی۔دوسری جانب جنیوا میں اسرائیل کے سفارتی مشن نے بتایا کہ مذکورہ بیان غلط معلومات پر مبنی ہے اور دعوی کیا کہ اسرائیل انسانی بنیاد پر غزہ بھر میں امداد کی فراہمی کے لیے معاونت اور رابطے کرتا آیا ہے اور حال ہی میں معطل پانی کے پلانٹ کو بحال کردیا ہے،ادھر خان یونس میں ہسپتال میں موجود خاتون غنیمہ جوما نے بتایا کہ انہیں خدشہ ہے ان کا معصوم بچہ بھوک سے انتقال کرجائے گا،انہوں نے کہا کہ میرے بچے کو اس حالت میں دیکھنا تکلیف دہ ہے کیونکہ وہ بھوک کی وجہ سے بستر مرگ پر ہے اور میں جنگ کی وجہ سے اس کو کچھ بھی نہیں دے سکتی، تمام سرحدیں بند ہے اور پانی کی فراہمی معطل ہے تاہم ان کے بچے کو ڈرپ چڑھائی ہوئی ہے جو حرکت کرنے کے قابل بھی نہیں ہے،خیال رہے کہ عالمی سطح پر اقوام متحدہ کے تعاون سے قحط کی نشان دہی کرنے والے ادارے انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز (آئی پی سی)کی جانب سے ٹیکنیکل طریقے سے جائزہ لیتا رہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی