i بین اقوامی

غریب ممالک کا اقوامِ متحدہ کے موسمیاتی مذاکرات میں معاضے پر زور دینے کا عزمتازترین

September 16, 2022

دنیا کے غریب ترین ممالک نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر اصرار کریں گے کہ اقوام متحدہ کے آئندہ موسمیاتی مذاکرات کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کے خطرے سے دوچار اقوام کو معاوضہ دینے کے لیے ایک فنڈ قائم کرنے کی تجاویز پر زور دیا جائے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سینیگال کے دارالحکومت ڈاکار میں ہونے والے 46 سب سے کم ترقی یافتہ ممالک (ایل ڈی سی) کے بلاک کے وزرا اور ماہرین نے کہا کہ ان کے ممالک سب سے زیادہ آب و ہوا کے اثرات سے دوچار ہیں لیکن اس کی سب سے بڑی وجہ یعنی کاربن کے اخراج میں ان کا سب سے کم حصہ ہے۔ایک بیان میں ان ممالک نے کہا کہ نومبر کے موسمیاتی مذاکرات سے قبل نقصانات اور تباہی کے لیے ایک فنڈننگ میکانزم تربیت دینا 'انتہائی اہمیت' کا حامل ہے۔انہوں نے 'تمام فریقوں، خاص طور پر کاربن کا زیادہ اخراج کرنے والوں' سے اخراج میں تیزی کے ساتھ گہری کٹوتیوں اور موسمیاتی امداد سے متعلق امیر معیشتوں کے ماضی کے وعدوں کو پورا کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے فریقین کی 27 ویں کانفرنس 'کوپ 27' چھ سے 18 نومبر تک مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں منعقد ہوگی۔سینیگال کے دارالحکومت میں ایل ڈی سی کے نمائندوں کیدرمیان کوپ میٹنگ سے قبل ہوئے اجلاس کے بعد افریقی وزرائے ماحولیات کے درمیان بات چیت ہوئی، جس میں امریکی موسمیاتی سفیر جان کیری نے شرکت کی۔سالانہ اجلاسوں میں کاربن کے اخراج پر رکاوٹ عائد کرنے اور فنڈنگ سے متعلق قومی وعدوں پر اکثر شدید بحث ہوتی ہے۔امیر ممالک نے پہلے غریب ممالک کو کاربن کے اخراج کو روکنے اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف لچک پیدا کرنے کے لیے اربوں ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا۔ایل ڈی سی بلاک، خاص طور پر افریقہ اور ایشیا کے ممالک کو جمع کرتا ہے، خاص طور پر ان کمزور ممالک کے لیے معاوضے کے لیے مہم چلا رہا ہے جو ماحولیات سے متعلق نقصانات جیسے کہ سیلاب اور سمندر کی سطح میں اضآفے جیسے مسائل سے دوچار ہیں۔یہ بلاک چاہتا ہے کہ آئندہ مذاکرات میں فنڈ فراہم کرنے کے لیے ایک طریقہ کار قائم کیا جائے۔اس حوالے سے سینیگال کے وزیر ماحولیات عبدو کریم سال نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے سامنے ممالک کو اپنا بچا خود کرنے کے لیے چھوڑا جارہا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی