روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ افغانستان اور اس کے گرد و نواح میں غیرعلاقائی عناصر کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر تشویش ہے،روسی میڈیا کے مطابق افغانستان پر ماسکو فارمیٹ کے ایک روزہ اجلاس میں روس، چین، پاکستان، ایران کے نمائندے اور طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی شریک ہوئے،اجلاس میں افغانستان میں غیر علاقائی عناصر کی بڑھتی شمولیت پر روس نے تشویش کا اظہار کیا،اس موقع پر روسی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ طالبان دہشت گرد گروہوں اور خاص طور داعش کا مقابلہ کرنے میں غیرموثر رہے،روسی نمائندہ خصوصی نے کہا کہ طالبان بھی افغانستان کے شدید اقتصادی مسائل کا حل تلاش کرنے میں ناکام رہے ہیں ، نسلی گروہوں کی شمولیت کے بغیر افغانستان میں امن ممکن نہیں،اس موقع پر روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ طالبان کو تسلیم کرنا جامع حکومت کے قیام کی بنیاد پر ہوسکتا ہے، ممالک جنہوں نے افغان عوام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، انہیں اب تعمیر نو کا زیادہ سے زیادہ بوجھ اٹھانا چاہیے،انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کا افغان بینک کے اثاثوں کو منجمد کرنا نقصان دہ ہے اور اس سے صرف صورت حال صرف بگڑ رہی ہے اور عام افغانوں کے پہلے سے ہی مشکل حالاتِ زندگی کو مزیدہ پیچیدہ بنا رہا ہے،افغان وزیرخارجہ نے کہا کہ دیگر ممالک بھی چین کی طرح اپنے سفیر کابل میں بھیجیں،روسی وزارت خارجہ کی جانب سے اجلاس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے افغانستان میں دہشت گردوں بالخصوص داعش کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں سے پیدا ہونے والی سکیورٹی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی