فرانس میں 72سالہ سیاست دان "ژاں لاک میلنشان" وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے لیے کوشاں ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق یہودی کمیونٹی مراکش کے شہر طنجہ میں پیدا ہونے والے میلنشان پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہ اسرائیل مخالف اور یہود دشمن ہیں۔ حماس تنظیم کی مذمت کو مسترد کرتے ہیں اور اسرائیل پر اجتماعی نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہیں۔ میلنشان کی جماعت نے جو مظاہرے منعقد کیے ان میں فرانس سے زیادہ فلسطینی پرچم موجود تھے۔ ان کی جماعت فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے اور اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کی حامی ہے،ژاں لاک میلنشان نے اپنے بھرپور سیاسی کیرئر کے دوران میں کئی جماعتوں میں شمولیت اختیار کی۔ جوانی میں وہ کمیونسٹ پارٹی میں رہے اور پھر 1976میں سوشلسٹ پارٹی کی رکنیت اختیار کی۔ وہ 2000سے 2002تک ملک کے وزیر تعلیم رہے۔ سال 2016میں انہوں نے انتہائی بائیں بازو کی ایک جماعت ایل ایف آئی تشکیل دی،یاد رہے کہ میلنشان نے 3مرتبہ بطور صدارتی امیدوار نامزد ہوئے،ژاں لاک میلنشان کے والدین ہسپانوی نژاد ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ الجزائر کے شہر "وہران" میں گزارا۔ بعد ازاں دونوں کے درمیان طلاق ہو گئی۔ اس وقت میلنشان کی عمر 11برس تھی۔ وہ اپنی والدہ کے ساتھ فرانس کے علاقے نورمینڈی منتقل ہو گئے۔ یہاں میلنشان نے فلسفے اور ادب کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے نوجوانی میں شادی کر لی اور 23برس کی عمر میں باپ بن گئے۔ انہوں نے بطور پروف ریڈن کام کیا، کارخانے میں بھی محنت کی اور پھر بطور استاد اور صحافی ذمے داریاں ادا کیں،ژاں لاک میلنشان تقریر کرنے میں ماہر ہیں۔ ان کے طویل خطاب سامعین کو فیڈل کاسترو کی یاد دلا دیتے ہیں۔ میلنشان سینیٹر بنے، پارلیمنٹ میں رہے اور پھر یورپی پارلیمنٹ کا حصہ بنے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی