بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کو سوشل میڈیا پر ہندوتوا کو پھیلانے کے لیے کھلی چھٹی مل گئی۔ مسلمانوں کے خلاف مواد کو نہیں ہٹایا گیا جبکہ مودی مخالف 5تقاریر اور اشتہارات کو ہٹا دیا گیا،انتخابات جیتنے کے لیے وزیراعظم نریندر مودی کی مسلمان دشمن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)نے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو استعمال کرنا شروع کردیا۔فیس بک نے بھارت میں مسلمان مخالف مواد دکھانے کی منظوری دے دی۔ فیس بک پر آنے والے اشتہار میں مسلمانوں کو کیڑوں اور دہشتگردوں سے تشبیہہ دی گئی ہے۔ بی جے پی کے رہنما مسلمان مخالف مواد پھیلانے اور مذہبی تشدد کو بڑھانے کے لیے بے دریغ سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں تاہم ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کیا جارہی۔مودی سرکار نے ایک اشتہار میں ایک اپوزیشن لیڈر کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ جھوٹا دعوی کیا کہ وہ پاکستان کے جھنڈے کی تصویر کے ساتھ بھارت سے ہندوں کو مٹانا چاہتے ہیں۔ بی جے پی اور مودی بھارت میں ہندو قوم پرستی کو پروان چڑھانے کے لئے تیسری بار کے لیے اقتدار میں آنے کے لئے بے تاب ہیں۔مودی کی جانب سے میٹا کو انگریزی، ہندی، بنگالی، گجراتی میں 22اشتہارات پیش کیے گئے جن میں سے 14کو منظور کیا گیا۔ میٹا کی یہ واضح پالیسی ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز پر مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ہیرا پھیری کرنے والے مواد کو پھیلنے سے روکے گی تاہم مسلمانوں کے خلاف مواد کو نہیں ہٹایا گیا جبکہ مودی مخالف 5تقاریر اور اشتہارات کو ہٹا دیا گیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی