امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد بھی امریکی افواج کو شام میں تعینات رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ داعش کو دوبارہ بڑے خطرے کے طور پر ابھرنے سے روکا جا سکے۔امریکی خبر رساں ا دارے سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ وہاں امریکی افواج کی اب بھی ضرورت ہے، خاص طور پر ان حراستی کیمپوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے جہاں دسیوں ہزار داعش کے سابق جنگجو اور ان کے خاندان کے افراد موجود ہیں۔ایک اندازے کے مطابق ان کیمپوں میں داعش کے آٹھ سے دس ہزار جنگجوں کو رکھا گیا ہے جن میں سے دو ہزار کو انتہائی خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ لائیڈ آسٹن نے کہا کہ اگر شام کو غیرمحفوظ رکھا گیا تو میرا خیال ہے کہ داعش کے جنگجو دوبارہ مرکزی دھارے میں آ جائیں گے۔امریکی وزیر دفاع نے یہ گفتگو جرمنی کی رامسٹین ایئربیس پر پہنچنے کے بعد کی جہاں وہ یوکرین کی فوجی امداد کے حوالے سے 50 شراکت دار ملکوں سے بات چیت کریں گے۔لائیڈ آسٹن نے کہا کہ ہمیں داعش کے گلے پر دبا برقرار رکھنے کے لیے میرے خیال میں ابھی مزید کچھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکی وزیر دفاع نے کرد تنظیم کے حوالے سے کہا کہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کے ساتھ اچھی پارٹنرشپ رہی۔ کسی مرحلے پر ان کو بھی شام کی افواج میں شامل کر لیا جائے گا اور امید ہے کہ ایک وقت ہوگا جب شام داعش کے تمام حراستی کیمپوں کا کنٹرول سنبھال سکے گا۔لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ لیکن فی الوقت میرا خیال ہے کہ ہمیں وہاں اپنے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی