چین کے صدر شی جن پھنگ نے سمرقند کے فورملر مج مواسی کمپلیکس میں آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف سے ملاقات کی ہے۔ شی نے کہا کہ رواں سال چین اور آذربائیجان کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونے کی 30 ویں سالگرہ ہے ۔ چین آذربائیجان کی ترقی کے اس راستے کی حمایت کرتا ہے جسے اس کے عوام نے آزادانہ طور پر چنا ہے۔ فریقین کو اسٹریٹجک سطح سے دو طرفہ تعلقات دیکھنے اور منصوبہ بندی کرنے، اسٹریٹجک باہمی اعتماد میں اضافہ کرنے،باہمی حمایت میں استحکام ، باہمی تعاون کو گہرا کرنے، دونوں ممالک میں مختلف شعبوں میں پائیدار، گہرے اور عملی تعاون کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ شی نے زور دیا کہ اس وقت بین الاقوامی حالات حاضرہ گہری اور پیچیدہ تبدیلیوں سے گزررہے ہیں، صورتحال جس قدر پیچیدہ ہوگی، عالمی برادری کو یکجہتی و ہم آہنگی کے استحکام کی اتنی ہی زیادہ ضرورت ہوگی۔ چین عالمی ترقیاتی اقدامات (جی ڈی آئی)اور عالمی تحفظ اقدامات (جی ایس آئی) کے نفاذ میں چین کے ساتھ شامل ہونے پر آذربائیجان کا خیرمقدم کرتا ہے۔
فریقین کو تجارت کے فروغ ،تجارتی اشیا میں بہتری ، چین۔ یورپ تیزرفتار مال بردار ٹرین خدمات کی تعداد میں اضافے اور بغیر رکاوٹ بین الاقوامی سپلائی چین یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ شی نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ چین اور آذربائیجان کے درمیان بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ دونوں فریقین کو عوام سے عوام اور ثقافتی تبادلے بڑھانے اور دونوں اطراف کی عوام میں دوستی کو گہرا کرنے کی ضرورت ہے۔ چین شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سے تعاون کرنے پر آذربائیجان کی حمایت کرتا ہے تاکہ خطے میں سلامتی، استحکام، ترقی اور خوشحالی کے لئے مل کر کام کیا جاسکے۔ علی یوف نے کہا کہ آذربائیجان اورچین حقیقی اسٹریٹجک شراکت دار ہیں، دونوں فریق بین الاقوامی امورپر قریبی رابطے رکھتے ہیں اور دو طرفہ تعاون مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔ آذربائیجان نوول کرونا وائرس ویکسین فراہم کرنے پر چین کا مشکور ہے یہاس یکجہتی کے جذبے کا مکمل اظہار ہے جس کی چین نے ہمیشہ وکالت کی ہے۔ آذربائیجان دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی 30 ویں سالگرہ کو مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو گہرا کرنے کے مواقع کے طور پر استعمال کرے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی