چین کے صدر شی جن پھنگ نے جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یویل سے ملاقات کی ہے۔شی نے نشاندہی کی ہے کہ چین اور جنوبی کوریا قریبی ہمسایہ ہیں جو ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے، یہ تعاون کے شراکت دار ہیں جنہیں الگ نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک خطے میں امن کو برقرار رکھنے اور دنیا میں خوشحالی کے فروغ میں اہم ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں اور ان کے وسیع تر مشترکہ مفادات بھی ہیں۔رواں سال چین اور جنوبی کوریا سفارتی تعلقات کے قیام کی 30 ویں سالگرہ کا ذکر کرتے ہوئے شی نے کہا کہ گزشتہ 30 برس کی تاریخ کے مطابق چین اور جنوبی کوریا کے تعلقات کا استحکام اور پائیدار ترقی ان کے عوام کے بنیادی مفادات کو پورا کرتی ہے۔شی نے کہا کہ چین دوطرفہ تعلقات کو برقرار رکھنے، مستحکم کرنے اور آگے بڑھانے، خطے اور دنیا کو زیادہ سے زیادہ استحکام فراہم کرنے کے لئے جنوبی کوریا کے ساتھ ملکر کام کرنے بارے تیار ہے۔شی نے دونوں فریقین کو اسٹریٹجک رابطوں اور سیاسی باہمی اعتماد کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی معیشتیں انتہائی تکمیلی ہیں، چین اور جنوبی کوریا کو ترقیاتی حکمت عملی کو بڑھانے، مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کو دوطرفہ آزاد تجارتی معاہدے پر گفتگو تیز کرنے، اعلیٰ ٹیکنالوجی مینوفیکچرنگ، بِِگ ڈیٹا اور سبز معیشت جیسے شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنے اور مشترکہ طور پر عالمی آزاد تجارتی نظام کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔اس کے ساتھ ساتھ عالمی صنعتی اور سپلائی چین کو محفوظ، مستحکم اور بغیر کسی رکاوٹ جاری رکھنے اور اقتصادی تعاون کو سیاست زدہ کرنے یا اس طرح کے تعاون پر سلامتی کے تصور کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی مخالفت کرنی چا ہئیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین جنوبی کوریا کے ساتھ ثقافتی تبادلوں اور تعاون کو فروغ دینے، جی 20 اور دیگر ممالک میں رابطوں اور ہم آہنگی بڑھانے کے لئے کام کرنے کو تیار ہے، مشترکہ طور پر حقیقی کثیر الجہتی پر عمل پیرا ہے اور خطے میں مجموعی طور پر امن اور استحکام کا تحفظ کرتا ہے۔یون نے کہا کہ جنوبی کوریا رواں سال سفارتی تعلقات کے قیام کی 30 ویں سالگرہ کو باہمی احترام اور باہمی فائدے پر مبنی پختہ تعلقات کے لئے چین کے ساتھ کام کے موقع کے طور اختیار کرنا چاہتا ہے، جو دونوں ممالک کے مشترکہ مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا پر امید ہے کہ وہ چین کے ساتھ مختلف سطح پر بات چیت جاری رکھے گا۔ افراد کے درمیان تبادلوں کو فروغ دے گا، اپنے لوگوں میں دوستی میں اضافہ کرے گا، آزاد تجارتی نظام کو برقرار رکھے گا اور مشترکہ طور پر عالمی مشکلات سے نمٹے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی