چین کی اقتصادی کارکردگی نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں اچھی شروعات کی ہے، جس سے غیر مستحکم عالمی اقتصادی منظر نامے کو اعتماد حاصل ہواہے۔شِنہوا نیوز ایجنسی کے زیر اہتمام،چائنہ اکنامک راونڈ ٹیبل کے چوتھے پروگرام میں اظہارخیال کرتے ہوئے قومی ادارہ شماریات (این بی ایس)کے ترجمان وانگ گوآن ہو نے کہا کہ پیچیدہ بین الاقوامی ماحول، جغرافیائی سیاسی تنازعات وبلند افراط زر، قرضوں کا دبا، بلند شرح سود اور کم اقتصادی ترقی کے رجحان کے ساتھ عالمی اقتصادی منظر نامے پر پورے سال غیر یقینی صورتحال نظر آرہی ہے۔ این بی ایس کیاعداد و شمارکے مطابق اس معاشی پس منظر میں، چین کی جی ڈی پی میں رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں 2023 کی اسی مدت اور گزشتہ پورے سال کی مجوعی 5.2 فیصد کے مقابلے میں 5.3 فیصد اضافہ ہوا،پہلی سہ ماہی کی جی ڈی پی رواں سال کے لیے مقررہ تقریبا 5 فیصد سالانہ ترقی کے ہدف سے بھی زیادہ ہے۔ رواں سال پہلی سہ ماہی کی غیر ملکی تجارت کا حجم پہلی بار 100 کھرب یوآن (تقریبا 14کھرب10ارب ڈالر)سے تجاوزکر گیا، جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں پانچ فیصد زیادہ اور گزشتہ چھ سہ ماہی کی بلند ترین سطح ہے۔ اعداد و شمارکے حوالے سے وانگ نے کہا کہ بھرپور کارکردگی اس حقیقت کی عکاسی ہے کہ چین کی میکرو اکانومی کے بنیادی عناصرمستحکم ہیں اور معیشت تبدیلی اوراپ گریڈیشن کے ذریعے مضبوط سے مضبوط تر ہوئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی