مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں2020میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے ساتھ تصادم میں مارے گئے ایک بھارتی فوجی کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ بھارتی ریاست بہار میں ضلع ویشالی کے قصبے جنڈاہا میں سرکاری اراضی پر اپنے بیٹے کے لیے ایک یادگار تعمیر کرنے پر پولیس نے مذکورہ فوجی کے والد کو تشدد کا نشانہ بناکرگرفتار کر لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تاہم پولیس نے دعویٰ کیا کہ یہ غیر قانونی تجاوزات کا مسئلہ ہے جس میںزمیندار کے حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی تھی۔بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ سب ڈویڑنل پولیس آفیسرمس مہوا نے کہاکہ 23 جنوری کوجنڈاہا میںہری ناتھ رام کی زمین اور سرکاری زمین پر بنائے جانے والے مجسمے پر درجہ فہرست ذات اوردرجہ فہرست قبائل پرمظالم کی روک تھام کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیاکیونکہ مجسمہ بنانے والوںنے کوئی اجازت نہیں مانگی تھی۔انہوں نے کہاکہ اگر وہ چاہتے تو اسے اپنی زمین میں بنا سکتے تھے یا حکومت سے زمین مانگ سکتے تھے۔ اس صورت میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ غیر قانونی تجاوزات کی وجہ سے زمین کے مالک کے حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی تھی۔ہلاک ہونے والے فوجی جے کشور سنگھ کے بھائی نند کشور نے جو خود بھی فوج میں ہیں،کہا پولیس نے ان کے والد کو مارا پیٹا گیا اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔ انہوں نے کہاکہ ڈی ایس پی صاحبہ نے ہم سے ملاقات کی اور 15دن کے اندر مجسمہ ہٹانے کو کہا۔ میں نے انہیں بتایاکہ میں دستاویزات دکھائوں گا۔ بعد میں تھانہ انچارج ہمارے گھر آیا اور میرے والد کو گرفتار کرنے سے پہلے مارا پیٹا۔ انہوں نے میرے والد کو گالیاں بھی دیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی