چین نے اب تک 173 قومی ہائی ٹیکنالوجی زون قائم کیے ہیں جبکہ 14ویں پانچ سالہ منصوبے (2021-2025) کی مدت کے اختتام تک ان کی تعداد بڑھا کر 220 کر دی جا ئے گی۔وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے ایک اہلکار لی یوپنگ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہقومی ہائی ٹیکنالوجی زونز کی کل پیداوار کا حجم سال 2012میں 54 کھرب یوآن (تقریبا 781.3 ارب امریکی ڈالرز)سے بڑھ کر سال 2021 میں 153 کھرب یوآن ہو گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ سال 2021 میں قومی ہائی ٹیکنالوجی زونز نے مجموعی قومی پیداوار کا 13.4 فیصد پیدا کیا جس کی تعمیرات ملک کی 2.5 فیصد اراضی پرمشتمل ہیں ۔اس پریس کانفرنس کے مطابق قومی ہائی ٹیکنالوجی زونز نے گزشتہ دہائی کے دوران کوانٹم انفارمیشن، تیز رفتار ریلویز، بے ڈونیوی گیشن سیٹلائٹ نظام ، ملکی طور پرتیار کردہ بڑے ہوائی جہازوں اور فائیو جی کمیونیکیشن جیسے شعبوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ان ہائی ٹیکنالوجی زونزنے بڑے قومی سائنسی اور تکنیکی مشنز کے ایک سلسلے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے، جن میں گہرے سمندر میں چلنے والی انسان بردار آبدوز جیالونگ کی ترقی، شن ژو-14خلائی جہاز کی لانچنگ اورنوول کروناوائرس ویکسینز کی تحقیق اور ترقی شامل ہیں۔چین کے پاس 14ویں پانچ سالہ منصوبے (2021-2025) کی مدت کے اختتام تک تقریبا 220 قومی ہائی ٹیک زونز ہوں گے جو کہ ملک کے مشرقی حصے میں اس کے پریفیکچر سطح کے زیادہ تر شہروں اور وسطی اور مغربی حصے میں پریفیکچر سطح کے بڑے شہروں کا احاطہ کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی