چاول دنیا کی اہم ترین فصلوں میں سے ایک اور دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی کی بنیادی خوراک ہے۔ چاول کی کاشت چین کے مجموعی کاشت شدہ رقبہ کا 25 فیصد اور دنیا بھر میں چاول کی پیداوار کا تقریبا 30 فیصد ہے۔ چین میں چاول کی اعلی پیداواری صلاحیت کو برقرار رکھنا عالمی غذائی تحفظ کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔پاکستان سے آئے ڈاکٹر محمد عمیر حسن جیانگ شی زرعی یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ چین میں چاول کی کاشت کی تاریخ اور جدیدیت کو دریافت کرنے کے لیے، عمیر نے مشرقی صوبے جیانگ شی کی واننیان کانٹی کا دورہ کیا ، جہاں پویانگ جھیل کے جنوب مشرقی کنارے پر چین کی میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل واقع ہے۔ واننیان کانٹی دنیا میں چاول کی کاشتکاری کے حوالے سے مشہور ہے۔واننیان کانٹی میں جھیلوں کے گھنے نیٹ ورک کے ساتھ زرخیز کھیتوں کی وسیع زمینیں ہیں۔ 1990 کی دہائی میں، چین اورامریکہ کی آثار قدیمہ کی مشترکہ ٹیم نے 12ہزار سال قدیم پریوں کے غار سے مصنوعی طور پر کاشت شدہ چاول کی فائلوسیلیکیٹ دریافت کیا، جسے دنیا میں قدیم ترین کاشت شدہ چاول سمجھا جاتا ہے۔پریوں کے غار کے اس علاقے سے تعلق رکھنے والے عملے کے رکن لیو ڈینگ گن کے پیچھے چلتے ہوئیعمیر بھی اس جگہ میں داخل ہوئے۔ لیو نے بتایا کہ اس وقت اس جگہ سے پتھرکی پیسنے والی ڈسک، پرفوریٹر اور دیگر زرعی اوزار بھی دریافت ہوئے تھے۔ پتھر کی ڈسکوں اور ترنگلی نما زرعی آلات کو چاول کی کٹائی کے لیے استعمال کیا جاتاتھا۔آج کے دور میں تکنیکی ترقی کے ساتھ چین کے بہت سے حصوں میں چاول کی بوائی مشینی اور پیداوار تکنیکی ترقی کے ساتھ حاصل کی جاتی ہے۔
اس جگہ کے سامنے 700 مو (تقریبا 47 ہیکٹر)اراضی پر چاول کی فصل اپنے پورے جوبن پر ہے ۔ چاول کے اس کھیت کے ٹھیکدار لو ہوئی من ماحولیاتی نامیاتی چاول کی پیداوار اور فروخت کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے عمیر کو ذہین زرعی پیداوار کا مشاہدہ کرایا جس میں سورج کی روشنی کا موسمی اسٹیشن، درجہ حرارت اور نمی کا ذہین مانیٹر شامل ہے۔ موسمی اسٹیشن کے علاوہ، کھیت میں ہائی ڈیفینیشن کیمرے نصب ہیں، جو موبائل فون سے فصلوں کی نشوونما کا مشاہدہ کرنے میں مدد کرتے ہیں۔لو نے اس سال دھان کے3ہزار مو(تقریبا 200 ہیکٹر)کھیتوں کا ٹھیکہ حاصل کیا ہے اور وہ بنیادی طور پر مختلف قسم کی زرعی مشینری جیسے فیلڈ بیٹر، ٹرانسپلانٹر اور بوائی سے لے کر کٹائی تک میکانائزیشن کو استعمال کرتے ہیں ۔جیانگ شی میں اناج کی پیداوار کے ایک اہم علاقے کے طور پر، واننیان کانٹی کا اناج کی پیداوار کا رقبہ 2021 میں 6 لاکھ 90ہزار مو (تقریبا 46 ہزار ہیکٹر)تھا، جس کی اناج کی مجموعی پیداوار 25کروڑ60لاکھ کلوگرام سے زیادہ تھی۔پاکستان میں بھی چاول ایک اہم غذا ہے۔ دونوں ممالک پاکستان میں اعلی درجہ حرارت کے لیے موزوں چاول کی نئی ہائبرڈ اقسام کی کاشت کے لیے تعاون کررہے ہیں، جس سے پاکستانیوں کی پیداوار اور آمدنی میں اضافہ ہوگا ۔ عمیر نے کہا کہ انہوں نے چین میں رہتے ہوئے زراعت کے حوالے سے جو کچھ سیکھا ہیوہ اسے واپس پاکستان لائیں گے اور اسے اپنی قوم کی خوشحالی کے لیے استعمال کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی