چین کے ایک کسٹم عہدیدار نے کہا ہے کہ مختلف بیرونی رکاوٹوں کے باوجود ملک کی غیر ملکی تجارت میں مستحکم ترقی کی رفتار برقرار رہے گی۔ جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے ترجمان لیو دا لیانگ نے کہا کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں ملک کی غیرملکی تجارت کا حجم ایک نئی بلند ترین سطح پر پہنچا جو ایک جدوجہد سے حاصل کردہ نتائج ہیں اور یہ مزید ترقی کو ایک ٹھوس بنیاد فراہم کرتا ہے۔ کسٹمز اعداد و شمار کے مطابق جنوری تا جون کی مدت میں چین کے تجارتی سامان کا حجم گزشتہ برس کی نسبت 6.1 فیصد بڑھ کر 211.7 کھرب یوآن (تقریبا 29.7 کھرب امریکی ڈالر) رہا اس دوران برآمدات میں 6.9 فیصد اور درآمدات میں 5.2 فیصد اضافہ ہوا۔ لیو نے کہا کہ پہلی ششماہی میں ملک کی سرحد پار ای کامرس کا تجارتی حجم 12.2 کھرب یوآن رہا جو گزشتہ برس کی نسبت 10.5 فیصد زائد ہے جسے معاون پالیسیوں سے تقویت ملی ۔اس میں سرحد پار ای کامرس ترقی کے لئے آزمائشی علاقوں کا قیام اور کسٹم کلیئرنس کی سہولت شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کو بڑھتے ہوئے پیچیدہ بیرونی عوامل کی وجہ سے غیر ملکی تجارت میں شرح نمو کو برقرار رکھنے میں بڑھتی غیر یقینی صورتحال اور جغرافیائی سیاسی خطرات جیسے مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ لیو نے کہا کہ کچھ ممالک کی جانب سے یکطرفہ اور تحفظ پسندی کا سہارا لینے سے عالمی صنعتی اور سپلائی چینز پر زیادہ واضح اثرات مرتب ہوئے ہیں جبکہ بحیرہ احمر میں کشیدگی کی وجہ سے بحری تجارت میں خلل پڑا جبکہ مال برداری کی بڑھتی لاگت بھی غیرملکی تجارت کرنے والے اداروں پر دبا میں اضافہ کررہی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی