چین کی سالانہ غیر ملکی تجارت کی مالیت سال 2022 کے دوران پہلی بار 400 کھرب یوآن (تقریبا 59 کھرب 40 ارب امریکی ڈالر)تک پہنچ گئی ہے ۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس کا سبب یہ ہے کہ ملک پیچیدہ اور سنگین ملکی اور بین الاقوامی حالات کے دوران معاشی اور سماجی ترقی کے ساتھ وبائی مرض سے نمٹنے کے عمل کو بہتر طور پر مربوط کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔کسٹمز کی عمومی انتظامیہ (جی ای سی )نے جمعہ کو بتایا کہ اشیا کی مجموعی تجارت 420 کھرب 70 ارب یوآن تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کی نسبت 7.7 فیصد زیادہ ہے اور جو کہ مسلسل 6 برسوں سے دنیا میں سرفہرست ہے۔برآمدات 10.5 فیصد اضافے کے ساتھ 239 کھرب 70 ارب یوآن ہو گئی اور درآمدات 4.3 فیصد بڑھ کر 181 کھرب یوآن ہو گئیں۔کسٹمز کی عمومی انتظامیہ کے ترجمان لیو ڈالیانگ نے کہا ہے کہ چین کی غیر ملکی تجارت نے گزشتہ سال پیمانے، معیار اور کارکردگی کے لحاظ سے کامیابیاں حاصل کی ہیں جو کہ طلب، رسد اور توقعات کے پیش نظر ایک مشکل سے حاصل کیا گیا کارنامہ ہے۔چین کی آسیان، یورپی یونین اور امریکہ کے ساتھ درآمدات اور برآمدات میں بالترتیب 15 فیصد، 5.6 فیصد اور 3.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔بیلٹ اینڈ روڈ کے ساتھ واقع ملکوں کے ساتھ چین کی تجارت 19.4 فیصد بڑھ کر اس کی مجموعی غیر ملکی تجارت کے 32.9فیصد کے برابر بن گئی ہے جبکہ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے دیگر رکن ملکوں کے ساتھ تجارت میں 7.5 فیصد اضافہ ہوا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی