جرمنی کی پارلیمان کے ایوان زیریں کے رکن سیویم ڈاگڈیلن نے حالیہ انٹرویو کے دوران شِنہوا کو بتایا ہے کہ چین کے ساتھ ہمارے اچھے اقتصادی تعلقات کو خطرے میں ڈالنا احمقانہ عمل ہو گا۔ جرمن بنڈس ٹاگ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے ڈاء لنک (بائیں پارٹی) پارلیمانی گروپ کی چیئر پرسن ڈاگڈیلن نے کہا کہ چین کے ساتھ قریبی تعاون کے بغیر جرمنی اور یورپ کو گلوبلائزڈ دنیا میں خود کو الگ تھلگ کرنے اور صنعتی زوال کا خطرہ لاحق ہو گا۔ انہوں نے چین کو جرمنی کا سب سے اہم تجارتی شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ جرمنی اس ایشیائی ملک سے خاص طور پر خام مال اور ٹیکنالوجی کی مصنوعات جیسی درآمدات پر منحصر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرمن معیشت کا انحصار چینی مارکیٹ پر ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ چین میں تقریبا5 ہزار جرمن کمپنیاں کام کرتی ہیں اور جرمنی میں لاکھوں ملازمتیں اس طرح کے تعاون پر منحصر ہیں۔ ڈاگڈیلن نے رواں برس موسم گرما میں چین کا دورہ مکمل کیا۔ انہوں نے شِنہوا کو بتایا کہ چینی حکام، کاروباری افراد اور اسکالرز کے ساتھ تبادلوں کے بعد وہ ان کی دور اندیشی، سوچ اور عام بھلائی پر مبنی اقدامات سے متاثر ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری بات چیت سے یہ بھی واضح تھا کہ چین، جرمنی اور یورپ کے ساتھ تعاون اور دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے اور اسے محاذ آرائی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ڈاگڈیلن نے کہا کہ جرمنی میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے 'ڈی رسکنگ' کی اصطلاح مختلف طریقے سے استعمال کی جا رہی ہے لیکن زیادہ تر معاملات میں یہ غیر ضروری ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی