چین کی ٹیلی کمیونیکیشن صنعت نے رواں سال کے پہلے سات ماہ کے دوران مضبوط کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ ابھرتے ہوئے کاروباری اداروں اور فائیو جی سروسز میں مستحکم اضافہ ہوا ہے۔ وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق اس شعبے کی کمپنیزنے اس عرصے کے دوران 10.1 کھرب یوآن (تقریبا 140.51 ارب امریکی ڈالرز) کی مجموعی آمدنی حاصل کی ہے جو گزشتہ سال کی نسبت 6.2 فیصد ز ائد ہے۔ چین کی 3 بڑی ٹیلی کام کمپنیز چائنہ ٹیلی کام، چائنہ موبائل اور چائنہ یونی کام کو ابھرتے ہو ئے کاروبار سے 212.9 ارب یوآن کی آمدن ہوئی جو گزشتہ برس کی نسبت 19 فیصد زائد اور مجموعی آمدن کے 21.2 فیصد کے مساوی ہے ۔ ان ابھرتے ہوئے کاروبار میں انٹرنیٹ ڈیٹا سینٹرز، بِگ ڈیٹا، کلاڈکمپیوٹنگ اور انٹرنیٹ آف تھنگ شامل ہیں۔ فائیو جی ٹیکنالوجی کو اپنانے سے اسی عرصے میں مسلسل توسیع جاری رہی جبکہ جولائی کے آخر تک چین میں 30 لاکھ 60 ہزار ہزار فائیو جی بیس اسٹیشنز تھے۔ گزشتہ ماہ کے اختتام پر ملک کی تین ٹیلی کام کمپنیزکے پاس فائیو جی موبائل فون صارفین کی تعداد 69 کروڑ 50 لاکھ تھی جو 2022 کے اختتام کے مقابلے میں13 کروڑ 40 لاکھ کا اضافہ ہے جو ان کے تمام موبائل فون صارفین کا 40.6 فیصد بنتا ہے۔ وزارت کے مطابق چین کی فائیو جی ایپلی کیشنز کو معیشت کی 60 اقسام میں ضم کر دیا گیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی