i بین اقوامی

چین دنیا کا سرفہرست بغیرکیش معاشرہ بننے کی دوڑ میں سب سے آگے ہے، برطانوی ماہرتازترین

July 06, 2023

کارڈف یونیورسٹی میں بینکنگ اور فنانس کے پروفیسر کینٹ میتھیوز نے حال ہی میں شِنہوا کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ چین کیش فری لین دین کے لئے دنیا کا سرفہرست ملک بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ میتھیوز نے کہا کہ چین میں نقدی کی شکل میں گردش میں موجود رقم کا تناسب کم ہو کر 3.7 فیصد رہ گیا ہے اور اس میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔ لوگ 10 یا 20 سال پہلے کے مقابلے میں آج نقد رقم کا بہت کم استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیش لیس معاشرے کی جانب رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ آج برطانیہ میں نقد رقم گردش میں موجود مجموعی رقم کا تقریبا 2.9 فیصد ہے۔ میتھیوز نے کہا کہ 20 سال سے بھی کم عرصے میں چین نے متاثر کن رفتار کے ساتھ کیش لیس معاشرے کے حوالے سے برطانیہ کے ساتھ فرق کو ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین میں نقد رقم سے پاک لین دین اور ادائیگی کی ٹیکنالوجی کتنی تیزی سے آگے بڑھی ہے اور چینی معاشرے نے اسے کتنی تیزی سے قبول کیا ہے۔ میتھیوز نے کہا کہ اگر آئندہ پانچ سالوں میں چین میں گردش میں موجود کل رقم کے 2 فیصد سے بھی کم نقدی کے استعمال میں کمی واقع ہوتی ہے تو انہیں حیرت نہیں ہوگی۔ چین میں ٹیکنالوجی کو اپنانے کی رفتار بہت تیز ہے۔ میتھیوز نے چین کے حالیہ دورے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح انہوں نے ایک گلی کے دکاندار سے آم خریدنے کے لیے رقم کی منتقلی بارے اپنے فون کا استعمال کیا تھا۔ میتھیوز نے کہا کہ چین میں ٹیکنالوجی دنیا کے دیگر حصوں کے مقابلے میں بہت جدید ہے اور اس کا تعلق اس کی معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن سے ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی