چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ما ؤننگ نے کہا ہے کہ چین اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔ امریکہ چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے کاسلسلہ جاری رکھتے ہوئے چین سے رابطے اور تعاون کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔ ما ؤ کی جانب سے یہ بیان امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کی جانب سے بار بار سیکرٹری بلنکن کے آئندہ دورہ چین کا ذکر کرنے کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم چین کے ساتھ بات چیت کرے گی کہ کس طرح مسابقت کو ذمہ دارانہ طریقے سے منظم کیا جائے اور بین الاقوامی چیلنجز پر تعاون کو بڑھایا جائے۔ اس کیساتھ ہی انہوں نے تائیوان، فین ٹا نئل، یوکرین اور جزیرہ نما کوریا سے متعلق مسائل پر بھی تشویش کا اظہار کیا ۔ ما نے ایک باضابطہ پریس بریفنگ میں کہا کہ امریکہ کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات میں چین باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور ہر ایک کی جیت پر مبنی تعاون کے تین اصولوں پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین مسابقت میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا اور نہ ہی اس سے پیچھے ہٹتا ہے لیکن ہم چین اور امریکہ کے تمام تعلقات کو صرف مسابقت کے حوالے سے بیان کرنے اور مسابقت کے اس عمل کو دوسروں پر قابو پانے اور دبانے کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کے خلاف ہیں۔ ما نے کہا کہ چین امریکہ کے ساتھ باہمی احترام، برابری اور باہمی فائدے کی بنیاد پر دو طرفہ اور کثیرالجہتی دونوں طرح کے رابطے اور تعاون کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مز ید کہا کہ امریکہ چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے چین سے رابطے اور تعاون کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔ ما نے یہ بھی نشاندہی کی کہ تائیوان کا سوال چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے اور یہ چین۔امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کا بنیادی ستون ہے ۔ یہ تعلقات کی اولین سرخ لکیر ہے جسے چین اور امریکہ کے ما بین عبور نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا امریکہ کو چاہیے کہ کسی بھی وقت اس سرخ لکیر کو عبور کرنے کی کوشش نہ کرے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی