چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے مصر کے خارجہ امور،امیگریشن اور مصری تارکین وطن کے وزیر بدر عبدالاتی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ وانگ جو کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن بھی ہیں نے کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ اور مصری صدر عبد الفتح السیسی کی سٹرٹیجک رہنمائی میں چین اور مصر کے درمیان سٹرٹیجک شرکت داری نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں جو اس وقت تاریخ کے بہترین دور میں ہے۔ چین کی مجموعی سفارتی پالیسی پر مصر کی اہم پوزیشن کا ذکر کرتے ہوئے وانگ نے کہا کہ مئی میں صدر السیسی کا دورہ چین کامیاب رہا جس کے دوران دونوں سر براہان نے دو طرفہ تعلقات کی ترقی کیلئے ایک خاکہ تیار کیا۔ وانگ نے کہا کہ چین اور مصر کو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دونوں رہنماں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر مکمل عمل درآمد کرنا چاہیے اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ چین مصر برادری کی تعمیر کے لیے کام کرنا چاہیے۔ مصری وزیر خارجہ عبدالاتی نے کہا کہ اس سال چین اور مصر کے درمیان جامع سٹرٹیجک شراکت داری کے قیام کی دسویں سالگرہ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون مثبت رفتارسے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصر چین کے ساتھ مل کر دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد اور اعلی سطحی تبادلوں کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے تاکہ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دیا جاسکے، وسیع تر امکانات کا مظاہرہ کیا جاسکے اور دونوں ممالک کے عوام کو مزید فوائد حاصل ہوں سکیں۔ فریقین نے مشرق وسطی کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وانگ نے کہا کہ غزہ کا تنازع بین الاقوامی برادری کے لئے تشویش کا مرکزہیجس کے نتیجے میں شدید انسانی بحران پیدا ہوا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے جنگ بندی کی قرارداد کی منظوری کے باوجود تشدد ابھی تک کم نہیں ہوا ہے۔ وانگ نے کہا کہ تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کے قتل نے علاقائی صورتحال کو مزید خطرناک حد تک دھکیل دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی، ایران کی خودمختاری اور وقار کی خلاف ورزی، امن کے فروغ کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچانے اور غزہ میں جنگ بندی کو ناقابل حصول بنانے والے ایسے قاتلانہ اقدامات کی سختی سے مخالفت اور مذمت کرتا ہے۔ وانگ نے کہا کہ جوابی تشدد ایک شیطانی چکر کا باعث بنتا ہے اور تشدد سے تشدد کا جواب صرف تنا کو بڑھاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے بحران پر دوہرے معیار کا اطلاق نہیں کیا جانا چاہئے اور فلسطین کے مسئلے پر چین کا موقف ہمیشہ مستقل اور واضح رہا ہے۔ وانگ نے کہا کہ غزہ تنازعہ کے جواب میں چین نے تین مراحل پر مشتمل ایک اقدام تجویز کیا ہے جس میں جامع جنگ بندی کا حصول، "فلسطین پر فلسطینیوں کی حکمرانی کے اصول کے تحت غزہ میں جنگ کے بعد کی حکمرانی کو فروغ دینا اور دو ریاستی حل کو مثر طریقے سے نافذ کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ چین بین الاقوامی انصاف کے ساتھ کھڑا رہے گا، عرب ممالک کے ساتھ یکجہتی کو مضبوط بنائے گا، اور صورتحال کو مزید کشیدگی اور خراب ہونے سے بچنے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ مصری وزیر خاجہ عبدالاتی نے غزہ میں بڑھتی ہوئی کشیدہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہانیہ کے قتل سے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کو مزید پیچیدہ بنا دیا گیا ہے اور یہ ایک مکمل علاقائی جنگ کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی مزید تنازعات اور عدم استحکام برداشت نہیں کر سکتا اور بین الاقوامی برادری کو خطے میں صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مصر مشرق وسطی میں امن کے فروغ میں چین کے اہم کردار کو سراہتا ہے اور فلسطین میں داخلی مصالحت کو فروغ دینے کی چین کی کوششوں پر شکر گزار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصر چین کے ساتھ قریبی تعاون برقرار رکھنے کی امید کرتا ہے تاکہ صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی