چین اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو دوبارہ صحیح سمت پر لانے کے لیے چین نے رابطے اور تعاون کو بڑھانے پر زور دیا ہے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بات دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان تازہ ترین بات چیت کے بعد کہی ہے۔چین کے نائب وزیر خارجہ شی اے فنگ نے مشرقی ایشیائی اور بحرالکاہل کے امور کے لیے امریکی معاون وزیر خارجہ ڈینیئل کرٹن برنک اور وائٹ ہاس کی قومی سلامتی کونسل کی چینی امور کی سینئر ڈائریکٹر لورا روزنبرگر کے ساتھ 11 سے12 دسمبر تک بیجنگ کے قریب شہر لانگ فانگ میں بات چیت کی ۔ترجمان وانگ وین بن سے جب معمول کی ایک نیوز بریفنگ کے دوران بات چیت کے بارے میں مزید معلومات کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ چین نے کہا ہے کہ فریقین کو انڈونیشیا کے با لی میں دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو اگلے مرحلے میں دوطرفہ تعلقات کے استحکام اور ترقی کے لیے اہم رہنما اصول کے طور پر اپنانا چاہیے۔
وانگ نے کہا کہ چین نے دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ رابطے کو مستحکم کریں، باہمی فائدہ مند تعاون کریں اور دوطرفہ تعلقات کو دوبارہ صحیح راہ پر ڈالنے کے لیے اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کریں۔انہوں نے کہا کہ چین نے سرد جنگ کی ذہنیت کو مکمل طور پر مسترد کرنے، نظریاتی اور بلاکوں کے مابین تصادم کی مخالفت، منقطع کرنے کے عمل کے خاتمے، سپلائی چین کی بحالی اور تکنیکی دبا پر زور دیا ہے ۔تائیوان کے سوال پروانگ نے کہا کہ چین نے امریکہ پر زوردیا ہے کہ وہ ون چائنہ کے اصول کی پاسداری کرے اورچین امریکہ تین مشترکہ اعلامیوں لیے ٹھوس اقدامات کریں۔ترجمان نے کہا چین نے نشاندہی کی ہے کہ وہ مسابقت سے نہ تو شرماتا ہے اور نہ ہی اس سے خوفزدہ ہے۔ تاہم یہ چین۔ امریکہ تعلقات واضح کرنے کے لیے مسابقت کے استعمال کی مخالفت کرتا ہیاور مسابقت کے نام پر چین کا گھیرا کرنے بارے امریکہ کی مخالفت کرتا ہے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی