برطانیہ میں کنزرویٹو کا 14 سالہ دور ختم ہوگیا ، قبل ازوقت ہونے والے عام انتخابات میں لیبر پارٹی نے فتح حاصل کرلی ، سر کئیر اسٹارمر نئے وزیراعظم بنیں گے۔ برطانیہ میں عام انتخابات کے 650 سے 585 نشستوں کے نتائج موصول ہوئے جس میں لیبر پارٹی 390 سیٹیں لے کر سب سے آگے ، کنزرویٹو 98 ، لیبرل ڈیموکریٹس 48 اور ریفارم پارٹی 4 نشستوں پر کامیاب ہوئے ۔ حکومت سازی کے لیے پارلیمنٹ کی 650 نشستوں میں سے 326 نشستیں درکار ہوتی ہیں اور لیبر پارٹی حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔ ایگزیٹ پولز کے دعوں کے مطابق لیبر 401، کنزریٹو 163، لبرل ڈیموکریٹس 50، سکاٹش نیشنل پارٹی 8 اور ریفارم یوکے کو 4 نشستیں ملنے کی توقع ہے۔ بریڈفورڈ ویسٹ سے لیبر رہنما پاکستانی نژاد ناز شاہ جیت گئیں جبکہ پاکستانی نژاد لیبر رکن یاسمین قریشی تیسری مرتبہ اپنی سیٹ کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ لیبرپارٹی کی نوشابہ خان نے کنزرویٹو پارٹی کیامیدوار کوشکست دیدی۔ رشی سونک نارتھ یارک شائر سیاپنی سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ برطانوی لارڈ چانسلر اور وزیر انصاف الیگزینڈر جان گیرویس چاک کو بڑی شکست ہوئی۔ کنزرویٹو لارڈ خاتون پینی مورڈانٹ بھی اپنی نشست برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئے ۔ سابق لیبر رہنما جیریمی کاربن بھی آئلنگٹن کی نشست سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوگئے ہیں۔ ریفارم کے رہنما نائجل فراگ نے بھی کلاکٹن کی نشست پر کامیابی حاصل کر لی، انہوں نے 8 مرتبہ انتخابات میں حصہ لیا اور پہلی مرتبہ کامیابی حاصل کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ورکرز پارٹی کے سربراہ جارج گیلووی اپنی روچاڈیل کی نشست سے ہار گئے، جارج گیلووی اسی نشست پر لیبر رہنما سر ٹونی لائڈ کی موت کے بعد ضمنی انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے، وہ 2003 سے 2015 تک تین مرتبہ ایم پی رہ چکے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی