برطانوی عدلیہ نے غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچنے والے پناہ گزینوں کو روانڈا کی طرف نکالنے کی منظوری دے دی ، حکومت اس حکم کو جلد از جلد نافذ کرنے کی تیاری کر رہی ہے، عرب میڈیا کے مطابق کنزرویٹو نے غیر قانونی امیگریشن کا مقابلہ کرنے کو ترجیح دی ہے ۔ اس کا یہ اقدام بریکسٹ فریم ورک میں کیے گئے وعدوں میں سے ایک ہے،چھوٹی کشتیوں میں چینل عبور کرنے والے تارکین وطن کی تعداد حد سے زیادہ ہو جاتے ہیں، سال کے آغاز سے تقریبا 45ہزار تارکین وطن انگلش ساحل پر پہنچ چکے ہیں،جبکہ 2021میں یہ تعداد 28ہزار 526تھی،لندن ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاصے کے مطابق عدالت نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ برطانوی حکومت سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو روانڈا بھیجنے اور ان کی درخواستوں کی جانچ برطانیہ کے بجائے روانڈا میں کرنے کی حقدار ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ برطانوی حکومت کی جانب سے طے کیے گئے اقدامات جنیوا ریفیوجی کنونشن کی خلاف ورزی نہیں کرتے،برطانوی وزیر داخلہ نے "جلد از جلد"اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے اپنے ارادے پر زور دیا اورکہا میرا خواب ہے کہ میں تارکین وطن کو روانڈا جاتے ہوئے دیکھوں،انہوں نے زور دیا کہ ہم کسی بھی نئی عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے اپنے دفاع کے لیے تیار ہیں،
دوسری جانب عدلیہ نے وزارت داخلہ سے ان آٹھ تارکین وطن کے حوالے سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے کو کہا جنہوں نے روانڈا میں ان کی بے دخلی پر اعتراض کیا تھا۔ عدالت نے پایا کہ وزارت داخلہ نے ان افراد کی ذاتی صورت حال کا مناسب طور پر جائزہ نہیں لیا ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا ان کے مخصوص کیس میں کوئی ایسے عناصر موجود ہیں جو ان کی روانڈا ملک بدری سے متصادم ہوں، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ یہ گزشتہ ہفتے کے متاثرین کے بعد اشتعال انگیز ہے کہ حکومت یہ تسلیم کرنے سے انکار کردے کہ جن لوگوں کے پاس حفاظت کیلئے برطانیہ پہنچنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ان کو نکالنا ان کو مزید ظلم کا شکار کرنے اور مزید خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے،جبکہ برطانوی اپوزیشن کی لیبر اپوزیشن نے بھی اس منصوبے کو "غیر اخلاقی" اور "انتہائی مہنگا" قرار دے دیا ہے،اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر)نے اس معاملہ پر کہا کہ روانڈا میں ایک قابل اعتماد اور منصفانہ سیاسی پناہ کے نظام کے کم از کم اجزا تک موجود نہیں ، برطانیہ کی ملک بدری کی یہ پالیسی ان پناہ گزینوں کیلئے مزید خطرناک امکانات کا باعث بنے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی