نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات پروفیسر محمد یونس نے بنگلادیشی وزیراعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے آرمی چیف کے عبوری حکومت کے قیام اعلان کے بعد طلبا تحریک کی تجویز پر ملک کی قیادت کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی،بنگلادیشی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ 84سالہ ڈاکٹر محمد یونس نے بتایا کہ جب طلبا نے پہلی بار رابطہ کیا تو میں راضی نہیں ہوا تھا۔ میں نے انھیں بتایا کہ ابھی بہت سے پروجیکٹس تکمیل کے مرحلے میں ہیں جنھیں میں ادھورا نہیں چھوڑ سکتا۔ڈاکٹر محمد یونس نے کہا کہ لیکن طلبا کا اصرار بڑھتا گیا انھوں نے کہا کہ اس تحریک کی بڑی قربانیاں ہیں، بڑی تعداد میں طلبا اور عام لوگ مارے گئے۔ اب ملک کو صحیح طریقے سے چلانے کا موقع ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب آپ ذمہ داری لیں،عالمی شہرت یافتہ ماہر معاشیات ڈاکٹر یونس نے بتایا کہ اس طالب علم کی بات دل کو لگی اور میں نے یہ بھی سمجھا کہ جب طلبا کو احتجاج کی اتنی قیمت چکانی پڑی اور لوگ ملک کے لیے اتنی قربانی دے سکتے ہیں تو میری بھی کچھ ذمہ داری ہے،ڈاکٹر یونس نے کہا کہ یہ وہ مرحلہ تھا جب میں نے طلبا سے کہا کہ میں یہ ذمہ داری اٹھانے کو تیار ہوں،خیال رہے کہ ڈاکٹر یونس اس وقت علاج کی غرض سے بیرون ملک مقیم ہیں اور توقع ہے کہ ڈاکٹر یونس جلد از جلد ملک واپس آجائیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی