بنگلہ دیش میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بے پنا اضافے کے باعث مہنگائی نے پچھلے دس سال کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔اس حوالے سے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بنگلہ دیش میں ماہ اگست میں مہنگائی بڑھ کر 9.52 فیصد ہوگئی جو 10برسوں میں سب سے زیادہ ہے جس کی بنیادی وجہ خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔اس کے علاوہ ستمبر میں ملک کی مجموعی افراط زر 9.10 فیصد پر قدرے کم رہی، غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیر منصوبہ بندی ایم اے منان نے میڈیا کو بتایا کہ بنگلہ دیش بیورو آف سٹیٹسٹکس (بی بی ایس) کے شائع کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اشیائے خوردونوش کی افراط زر اگست میں بڑھ کر 9.94فیصد ہوگئی، جو اپریل 2012 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔تاہم غیر غذائی اشیا کی افراط زر ستمبر میں بڑھ کر 9.13 فیصد ہوگئی جو اگست میں 8.85 فیصد تھی، انہوں نے کہا کہ روس یوکرین جنگ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کے درمیان خوراک کی بلند قیمتوں کی وجہ سے، بنگلہ دیش میں مہنگائی گذشتہ کئی مہینوں سے بڑھ رہی ہے۔وزیر منصوبہ بندی نے خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو روکنے کے لیے مقامی سطح پر خوراک کی پیداوار بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے ستمبر میں سی پی آئی میں کمی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ حکومت کے لیے اچھی خبر ہے کیونکہ اس نے بجٹ کے ہدف کے مطابق افراط زر پر قابو پانے کی کوشش کی۔بنگلہ دیش نے مالی برس 2022-23کے لیے تقریبا 7 ٹریلین ٹکا (70 بلین ڈالر) کا ریکارڈ قومی بجٹ پیش کیا ہے اور حکومت نے کہا کہ وہ طلب اور رسد کے درمیان فرق کو دور کرکے مہنگائی کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بجٹ تجویز کے مطابق بنگلہ دیش نے نئے مالی سال میں افراط زر کی اوسط شرح 5.6 فیصد رکھی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی