بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے ملک بھر میں فلسطینیوں کے حق میں بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد پاسپورٹ میںاسرائیل کیلئے کارآمد نہیں کی عبارت کو بحال کر دیا ہے جس کے تحت اسرائیل کے سفر پر پابندی عائد کر دی گئی ۔بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ کی نائب سکریٹری نیلیما افروز نے ترک نشریاتی ادارے انادولو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ وزارت داخلہ نے 7 اپریل کو ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو اس شق کو بحال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جس کے تحت بنگلہ دیش کے پاسپورٹ پر لکھا ہے کہ یہ پاسپورٹ اسرائیل کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے۔نیلیما افروز نے کہا کہ مشیر داخلہ جہانگیر عالم چوہدری نے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں اور اس فیصلے کو باضابطہ طور پر نافذ العمل کردیا ہے۔2021، میں معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے پاسپورٹ کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق ڈھالنے کا حوالہ دیتے ہوئے اس عبارت کو ہٹا دیا تھا، اس اقدام کو عوام کی شدید ناپسندیدگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
حسینہ واجد کی حکومت کو اگست 2024 میں بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے بعد برطرف کر دیا گیا تھا، حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم نہ کیے جانے کے باوجود حزب اختلاف کے رہنمائوں کی نگرانی کے لیے اسرائیلی اسپائی ویئر حاصل کرنے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اگرچہ حکام نے اصرار کیا کہ اسرائیل کے سفر پر پابندی برقرار ہے ، لیکن اس شق کو ہٹانے سے مسلم اکثریتی ملک میں تنقید شروع ہوگئی تھی ۔ گزشتہ سال سیاسی تبدیلی کے بعد اور غزہ پر اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں کے دوران اس شق کو بحال کرنے کے مطالبے میں تیزی آئی تھی۔ ہفتے کو ڈھاکا میں فلسطینیوں کے حق میں ملک کی سب سے بڑی ریلی نکالی گئی جس میں غزہ کے لیے منعقدہ مارچ میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ریلی کے اعلامیے میں پاسپورٹ پر اسرائیل کے علاوہ کی شق کی بحالی کو ایک بنیادی مطالبے کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی