i بین اقوامی

بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت چین اور قازقستان کے درمیان مفید تعاونتازترین

May 19, 2023

بیلٹ اینڈ روڈ انی شیٹو (بی آر آئی) کے تحت چین اور قازقستان کا تعاون رابطہ سازی، پیداواری صلاحیت، معیشت و تجارت اور عوامی و ثقافتی تبادلوں جیسے شعبوں میں نتیجہ خیز رہا ہے۔ قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقائیف کے 2019 میں چین کے دورے کے دوران دونوں ممالک نے مستقل جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا۔ سربراہان مملکت کی اسٹریٹجک رہنمائی چین ۔قازقستان تعلقات کی پائیدار اور اعلی سطح کی ترقی کی ضمانت اور اس کو فروغ دیتی ہے۔ اچھے پڑوسی، اچھے دوست، اچھے شراکت دار اور پہاڑوں اور دریاں سے جڑے اچھے بھائیوں کی حیثیت سے چین ۔قازقستان سڑک اور ریلوے ٹرانزٹ نقل و حمل اور بین الاقوامی زمینی-سمندری کثیر الجہتی نقل و حمل کو بھرپور طریقے سے ترقی دے کر قریبی رابطے پر زور دے رہے ہیں۔ چین-قازقستان (لیان یو نگانگ) لاجسٹک تعاون بیس، ہورگوس۔ایسٹرن گیٹ خصوصی اقتصادی زون میں خشک بندرگاہ اور چین کی مغربی اور یورپ کی مغربی بین الاقوامی نقل و حمل راہداری نے یوریشین براعظم میں مال برداری کے ہموار بہا کو یقینی بنایا ہے اور قازق مصنوعات کو سمندری بندرگاہوں تک پہنچنے کے قابل بنایا ہے۔ 2022 میں چین اور قازقستان کے مابین ریلوے کارگو کا حجم2 کروڑ 30 لاکھ ٹن تھا جو گزشتہ سال کی نسبت 20 فیصد زیادہ ہے۔ آج قازقستان سے گزرنے والی چین۔یورپ مال بردار ریل گاڑیاں مسلسل چل رہی ہیں جس سے وسطی ایشیائی ملک ٹرانزٹ نقل و حمل کے لئے ایک شریان بن گیا ہے۔ 10 برس قبل تجویز کئے جانے والے اس اقدام کے فریم ورک کے تحت چین اور قازقستان پیداواری صلاحیت اور سرمایہ کاری کے تعاون میں فعال طور پر مصروف ہیں ۔ 52 منصوبوں کی ایک فہرست تشکیل دی گئی ہے جن کی مجموعی مالیت 21.2 ارب امریکی ڈالرز سے زیادہ ہے۔ اس طرح کا تعاون سبز، ڈیجیٹل، سائنسی اور تکنیکی شعبوں میں بھی پھیل رہا ہے۔ شیمکینٹ آئل ریفائنری کی جدید کاری کے منصوبے اور اتیرو خطے میں پیٹروکیمیکل کمپلیکس کے آغاز نے قازقستان کو اپنی صنعت بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔ قابل تجدید توانائی کے پروگرامز بشمول زاناٹاس ونڈ فارم ، ترگسن ہائیڈرو پاور پلانٹ اور الماتے میں فوٹو وولٹک پاور پلانٹ نے ملک کو کم کاربن کی ترقی کی طرف منتقل کرنے میں مدد کی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2022 کے آخر تک قازقستان میں چینی کاروباری اداروں کی شرکت کے ساتھ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی کل نصب شدہ صلاحیت 1 ہزار میگاواٹس سے تجاوز کر گئی تھی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی