چین کے وزیر خارجہ چھن گانگ نے کہا ہے کہ گزشتہ دہائی میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) نے تقریباً 1 ٹریلین ڈالر خرچکیے ، 3,000 سے زیادہ تعاون کے منصوبے شروع کیے ، 420,000 سے زیادہ ملازمتیں پیدا کی ہیں، اور 40 ملین لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق بیجنگ میں 14ویں قومی عوامی کانگریس کے پہلے اجلاس کے موقع پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو نے دنیا کے تین چوتھائی ممالک اور 32 بین الاقوامی تنظیموں کی شرکت کو راغب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے قیام کے دس سال بعد بی آر آئی نے قومی ہداف ، روزگار کے منصوبوں، اور تعاون کے سنگ میلوں کی ایک صف تیار کی ہے ۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا چینـلاؤس ریلوے لینڈ لاک لاؤس کو زمین سے منسلک ملک بنانے میں مدد کر تی ہے۔ لبان ورکشاپس 20 سے زیادہ ممالک میں نوجوانوں کو پیشہ ورانہ مہارتیں حاصل کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ چائناـیورپ ریلوے ایکسپریس نے 65,000 سے زائد مال بردار خدمات مکمل کی ہیں، جو کہ وبائی امراض کے دوران طبی سامان فراہم کرنے والی ایک ہیلتھ ٹرین کے طور پر کام کرتی رہی ۔ انہوں نے کہا اس سال چین تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون کی میزبانی کرے گا۔ ہم اسے ایک موقع کے طور پر لیں گے اور بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے مزید نتیجہ خیز نتائج کے لیے متعلقہ فریقوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے ۔
گوادر پرو کے مطابق نام نہاد ''قرض کے جال'' کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے گانگ نے کہا کہ چین پر قرض کے نام نہاد جال کا الزام لگانے والا آخری ملک ہونا چاہیے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کثیر الجہتی مالیاتی ادارے اور تجارتی قرض دہندگان ترقی پذیر ممالک کے خودمختار قرضوں میں 80 فیصد سے زیادہ ہیں۔ وہ ترقی پذیر ممالک پر قرضوں کے بوجھ کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ خاص طور پر پچھلے سال امریکہ کی جانب سے غیر معمولی تیزی سے شرح سود میں اضافے کی وجہ سے بہت سے ممالک میں بڑے پیمانے پر سرمائے کا اخراج ہوا اور متعلقہ ممالک میں قرضوں کے مسائل مزید بڑھ گئے۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے بتایا کہ چین مصیبت زدہ ممالک کی مدد کے لیے کوششیں کر رہا ہے، اور جی 20 کے ڈیبٹ سروس معطلی اقدام (DSSI) کا سب سے بڑا تعاون کرنے والا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق چین بین الاقوامی قرضوں کے مسائل کے حل میں تعمیری طور پر حصہ لینا جاری رکھے گا۔ دریں اثنا، ہم دیگر فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مل کر کام کریں اور بوجھ کو منصفانہ طور پر بانٹیں،جب فریقین مل بیٹھ کر بات کریں گے تو مسائل سے زیادہ حل ہوں گے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی