چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے کہا کہ بحیرہ جنوبی چین میں شیان بین جیا کے قریب بحری جہازوں کے تصادم کا ذمہ دار مکمل طور پر فلپائن ہے ۔ انہوں نے فلپائن پر زور دیا کہ وہ خلاف ورزی اور اشتعال انگیز سرگرمیاں فوری بند کرکے اپنے بحری جہاز کو فوری طور پر واپس بلائے۔ لین نے یہ بات یہ یومیہ پریس بریفنگ میں اس واقعے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہی ۔ ترجمان کے مطابق 25 اگست کو فلپائن کے محکمہ ماہی گیری و سمندری وسائل کے ایک بحری جہاز نے چین کی سخت مخالفت اور بار بار اتنباہ نظر انداز کرتے ہوئے چین کے نان شا چھون ڈا خطے کے شیان بین جیا کے ملحقہ پانیوں میں دراندازی کی اور جان بوجھ کر ڈیوٹی پر موجود چائنا کوسٹ گارڈ کے بحری جہاز کوٹکرماری۔ لین نے کہا کہ چائنا کوسٹ گارڈ نے ملکی اور بین الاقوامی قانون کے تحت ضروری کارروائی کی ۔ جائے وقوعہ پر اس کی تمام تر کارروائی پیشہ ورانہ، منظم اور قانونی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے سے فلپائن نے بار بار کوسٹ گارڈ اور سرکاری بحری جہازوں کو شیان بین جیا کے ملحقہ پانیوں میں دراندازی کے لیے بھیجا ہے جس کا مقصد شیان بین جیا لگون میں طویل عرصے سے لنگرانداز اسکے بحری جہاز کو رسد مہیا کرنا ہے کیونکہ فلپائن اس علاقے میں طویل مدتی موجودگی چاہتا ہے۔ ترجمان لین نے کہا کہ فلپائن کا یہ اقدام چین کی خودمختاری اور بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیہ کی سنگین خلاف ورزی ہے جس سے بحیرہ جنوبی چین میں امن و استحکام خطرے سے دوچار ہے۔ چین اپنی علاقائی خودمختاری ،بحری حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے قانون کے تحت ٹھوس اقدامات جاری اور ڈی او سی کا تقدس برقرار رکھے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی