بھارتی ریاست اترپردیش میں دیگر طلبہ سے مسلمان بچے کوپٹوانے والی متعصب استانی آزاد ہے لیکن خبرکی تشہیر کرنے والے صحافی محمد زبیر کے خلاف ریاست حرکت میں آگئی،بھارتی میڈیا کے مطابق صحافی محمد زبیر کے خلاف ضلع مظفر نگر کے اسکول میں پیش آئے واقعے کی ویڈیو شیئرکرنے پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ،چند روز قبل مظفر نگر کے اسکول کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں ایک ہندو خاتون ٹیچر کو مسلمان بچے محمد التمش کو ہندو طلبا سے باری باری تھپڑ لگواتے دیکھا گیا تھا ، اس دوران بچہ کلاس کے سامنے خوف زدہ کھڑا روتا رہا تھا،ویڈیو میں ٹیچر کو یہ کہتے بھی سنا گیا کہ 'میں نے کہہ دیا جتنے مسلمان بچے ہیں وہ یہاں سے چلے جائیں'،ویڈیو میں کیمرے کے پیچھے سے ایک مرد کی بھی آواز آتی ہے جو ٹیچر کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہتا ہے 'اس سے تعلیم خراب ہورہی ہے'،طالب علموں کی جانب سے ساتھی طالب علم التمش کو مارے جانے پر ترپتا تیاگی انہیں مزید زور سے مارنے کا مشورہ دیتی ہے،اس معاملے پر بھارتی خاتون استانی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور بھارتی اداکارہ سوارا بھاسکر نے مذکورہ انسانیت سوز واقعے کو بھارتی باشندوں کی منافقت قرار دیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی