بھارتی ریاست آسام کے ہندو انتہا پسند وزیراعلی ہیمانت بسوا شرما نے کہا ہے کہ وہ ریاست میں تمام مدرسوں کو بند کر دیں گے۔ بھارتی ریاست آسام کے انتہا پسند وزیراعلی ہیمانت بسوا شرما نے مسلم دشمنی کی ساری حدیں پار کردیں ، بھارتی میڈیا کے مطابق ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ہیمانت بسوا شرما کاکہنا تھا کہ میں نے آسام میں 600 مدرسے بند کروا دیے ہیں اور باقی تمام مدرسوں کو بھی بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں کیونکہ ہمیں مدرسے نہیں چاہئیں، بلکہ ہمیں سکول کالجز اور جامعات درکار ہیں۔ ہیمانت بسوا شرما نے الزام عائد کیا کہ لوگ یہاں بنگلا دیش سے آکر ہماری تہذیب اور ثقافت کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔ ہیمانت بسوا شرما کے مدارس مخالف بیان پر سماج وادی پارٹی سے تعلق رکھنے والے لوک سبھا کے رکن ڈاکٹر سید طفیل حسن نے ردعمل میں کہا ہے کہ مدارس ہندوستان کی تعلیم میں ایک ہزار برس سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، مدارس میں صرف اسلامی تعلیم ہی نہیں دی جاتی بلکہ وہاں پر جدید عصری علوم بھی پڑھائے اور سکھائے جاتے ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ ایک طرف ہیمانت بسوا شرما زہر اگل رہے ہیں تو دوسری طرف وزیراعظم مودی کہہ رہیں ہم چاہتے ہیں کہ مسلمان ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر اٹھائیں۔ دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی )کے رکن اسمبلی بسنگودا پتل ینتل نے بھی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریاست کرناٹکا میں بی جے پی کی حکومت آ گئی تو ہم بھی ہیمانت بسوا شرما کی طرح تمام مدارس بند کر دیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی