i بین اقوامی

بھارتی عدالت انتہا پسندوں کی آلہ کار بن گئی، تاریخی مسجد کے سروے کا حکمتازترین

August 03, 2023

الہ آباد ہائی کورٹ نے اس دعوے کی تصدیق کے لیے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو گیانواپی مسجد کا سروے جاری رکھنے کی اجازت دیدی کہ آیا مغل بادشاہ نے مندر گرا کر گیانواپی مسجد کی تعمیر کی تھی،بھارتی میڈیا کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ کیا مسجد ہزار سال قبل کسی مندر کو گراکر تعمیر کی گئی تھی، اس کی حقیقت جاننے کے لیے انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ مسجد کا آرکیالوجیکل سروے کیا جائے،مسجد کمیٹی کے وکلا نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ ہزار سال پرانی مسجد کا اسٹریکچر اس قابل نہیں کہ آرکیالوجیکل سروے کے لیے کھدائی یا در و دیوار کی چھیڑ چھاڑ کو برداشت کرسکے،مسجد کمیٹی کے وکلا نے مسجد کے وضو خانے سے بھگوان شیو کی علامت شیولنگ ملنے کے انتہا پسند ہندووں کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شیولنگ نہیں بلکہ تاریخی مسجد کے وضو خانے میں لگا ایک قدیم فوارا تھا،کمیٹی نے یہ بھی دلیل دی تھی کہ اس طرح کا کوئی بھی سروے مذہبی مقامات کے ارد گرد موجودہ قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ گیانواپی مسجد کو دوسری بابری مسجد بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے،بھارتی عدالت نے مسجد کمیٹی کے وکلا کے مضبوط دلائل کو مسترد کرتے ہوئے مقدمے کا فیصلہ انتہا پسند ہندووں کے حق میں دیدیا اور کہا کہ آرکیالوجیکل سروے ہی اس مسئلے کا حل ہے،الہ آباد ہائی کورٹ نے آرکیالوجیکل ڈپارٹمنٹ کو حکم دیا کہ انصاف کے لیے ضروری ہے، وارانسی کی تاریخی گیانواپی مسجد کا سروے کرکے کھوج لگائے کہ یہاں کبھی مندر بھی تھا،قبل ازیں سیشن کورٹ نے بھی تاریخی مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا جس پر مسجد کمیٹی نے الہ آباد ہائی کورٹ سے سروے رکوانے کے لیے رجوع کیا تھا لیکن الہ آباد کورٹ نے سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔خیال رہے کہ ہزار سالہ قدیم گیانواپی مسجد کے ساتھ پہلے ہی ایک مشہور مندر کاشی وشوناتھ مندر کے ساتھ ہے لیکن چند ماہ قبل ہندووں خواتین نے مسجد کو رام کی جنم بھومی قرار دیتے ہوئے مسجد کے اندر پوجا پاٹ کی کوشش کی تھی،انتہا پسند ہندووں نے مسجد کے سروے کا مطالبہ کیا اور وضو خانے سے ملنے والے ایک فوارے کو اپنی مذہبی علامت شیولنگ قرار دیکر مسجد کے مکمل سروے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی