بھارت میں ہر 16منٹ میں ایک خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے جب کہ ہر 30گھنٹے میں اجتماعی زیادتی کا ایک واقعہ رونما ہوتا ہے،کشمیر میڈیا سروس میں خواتین کے دن پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت دنیا میں خواتین کے لیے بدترین جگہ ہے جہاں ایک گائے کا تو تحفظ ہے لیکن خواتین کی عزتیں محفوظ نہیں،رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں خواتین کو عام طور پر دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے جب کہ اقلیتوں بشمول مسلمان، دلت اور عیسائی خواتین ذہنی طور پر انتہائی ذہنی دبائو اور ذلت کا شکار ہیں،رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دارالحکومت نئی دہلی سب سے زیادہ غیر محفوظ شہروں میں سے ایک ہے۔ یوپی سے لے کر راجستھان اور کیرالہ سے لے کر مدھیہ پردیش تک میں ملک بھر کے مجموعی کیسز میں سے دو تہائی سے زیادہ رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ کولکتہ میں جنسی زیادتی کے سب سے کم واقعات رپورٹ ہوئے ہیں،رپورٹ کے مطابق نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو نے 2020میں بھارت میں روزانہ 77جنسی زیادتی کے واقعات کی تصدیق کی ہے جب کہ 2020میں جنسی زیادتی کے مجموعی 28ہزار 046 واقعات رونما ہوئے۔ 2019میں یہ تعداد 32ہزار، 2018میں 33اور 2017میں 32،559تھی،بھارت میں مودی سرکار میں جنسی زیادتی کے اتنے کیسز سامنے آئے ہیں کہ عالمی سطح پر بھی ہندوستان کو ریپستان کہا جانے لگا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی