بھارت کے شہر کلکتہ میں ابھی لیڈی ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کا معاملہ ٹھنڈا نہیں ہوا کہ طبی عملے کی خواتین کے ساتھ زیادتی کے ایک کے بعد کیسز سامنے آ رہے ہیں،کلکتہ کے آر جی کار اسپتال میں 9اگست کو لیڈی ٹرینی ڈاکٹر کو نشے میں دھت پولیس رضا کار نے جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا،بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش کے ضلع مراد آباد کے ایک نجی اسپتال میں ڈاکٹر نے 20سالہ دلت نرس کو اسپتال میں ہی یرغمال بنا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا،متاثرہ نرس کے والد نے پولیس کو بتایا کہ ان کی بیٹی کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ 17اور 18اگست کی درمیانی شپ اس وقت پیش آیا جب وہ ڈیوٹی پر اسپتال میں موجود تھی،درخواست گزار نے بتایا کہ ان کی بیٹی 17اگست کی شام 7بجے ڈیوٹی پر پہنچی تھی، رات دیر گئے اسپتال کی ایک دوسری نرس نے اسے کہا کہ ڈاکٹر نے اسے اپنے کمرے میں بلایا ہے، جب متاثرہ نرس نے ڈاکٹر سے اس کے کمرے میں ملنے سے انکار کیا تو وہ نرس اور ایک وارڈ بوائے اسے زبردستی پکڑ کر ڈاکٹر کے کمرے میں لے گئے اور دروازہ باہر سے لاک کر دیا، بعد ازاں ڈاکٹر کمرے میں داخل ہوا اور کمرہ اندر سے لاک کر کے نرس کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا،متاثرہ نرس کے والد درخواست گزار نے بتایا کہ ڈاکٹر نے بیٹی کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی اور اس کی ذات کو بھی برا بھلا کہا،پولیس نے متاثرہ نرس کے والد کی درخواست پر مقدمہ درج کرتے ہوئے تینوں ملزمان کو حراست میں لے لیا جبکہ لڑکی کے والد نے وزیراعلی ادتیا یوگی ناتھ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی بیٹی کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والوں کو سزائے موت دی جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی