بھارت کے دو بھائیوں نے ملک میں معدوم ہوتی اردو کو محفوظ کرنے کے لیے ایک دلچسپ ایپ بنائی ہے جس کی مدد سے اردو سیکھی جا سکتی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پارٹ ٹائم موسیقار انیرالدین پریتم کو شروع سے ہی اردو سیکھنے کا شوق تھا کیونکہ ان کے خیال میں یہ برصغیر کی موسیقی کو سمجھنے میں یہ کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔دہلی سے تعلق رکھنے والے انیرالدین پریتم کچھ ہفتوں سے اپنا فارغ وقت ہم زبان پر صرف کرتے ہیں، جس کی بدولت اس پرانی اردو کو بھی سیکھا جا سکتا ہے جو صدیوں تک انڈین ثقافت سے جڑی اور شاعری میں استعمال ہوتی رہی ہے۔ انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ مجھے اردو سے شروع سے ہی لگا رہا ہے، مجھے یہ شاعرانہ اور روح پرور لگتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب بھی موقع ملے میں ایپ کو کھول لیتا ہوں، اس کا سر ورق بہت دلچسپ ہے جو آڈیو اور ویڈیو فیچرز پر مشتمل ہے اور اس کو استعمال کرنے کا بڑا مزہ آتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کسی روز میں خود بھی اردو میں کوئی نظم لکھنے کے قابل ہو جاں۔ہم زبان دراصل دو بھائیوں توصیف اور تنزیل الرحمان کی کاوش ہے جو اردو کے تحفظ اور ترویج کے لیے نکلے ہیں۔ وہ ایک ایسے وقت میں پروان چڑھے ہیں جب انڈیا میں لوگوں کی اردو میں دلچسپی کم ہو رہی تھی۔
انڈیا کی تاریخ میں نمایاں کردار ادا کرنے کے باوجود اردو زبان کو حالیہ کچھ دہائیوں کے دوران گروہی سیاست، معاشی خوشحالی کی تگ و دو سے متعدد خطرات کا سامنا ہے۔اردو کو غیرملکی زبان کے طور پر محدود کیا گیا جو کہ انڈیا کے حریف ملک پاکستان کی زبان ہے جبکہ یہاں کے خاندان بھی اپنے بچوں کو ایسے سکولوں میں داخل کروا رہے ہیں جہاں انگریزی یا دوسری انڈین زبانیں پڑھائی جاتی ہیں تاکہ انہیں ملازمت کے حصول میں مشکلات نہ ہوں۔اگرچہ اب بھی لاکھوں کی تعداد میں اردو بولتے ہیں تاہم وہ انڈیا کی مجموعی آبادی ایک ارب 40 کروڑ کا پانچ فیصد ہی بنتے ہیں جبکہ ملک بھر کے زیادہ تر سکولوں میں اب اردو پڑھائی بھی نہیں جاتی۔توصیف نے میڈیا کو بتایا کہ تقسیم کے بعد سے )اردو زبان میں مسلسل کمی آتی دیکھی گئی جبکہ معاشی طور پر اہمیت رکھنے کی وجہ سے انگریزی کو اردو پر ترجیح بھی دی جاتی ہے۔ان کے بقول اردو معاشی سرگرمیوں کے حوالے سے اپنی اہمیت کھو چکی ہے، کاروبار میں کسی بھی قسم کی کوئی ٹرانزیکشن اردو میں نہیں ہوتی۔تاہم اس کے باوجود بھی انڈیا بھر میں کافی لوگوں اور تارکین وطن انڈینز کے لیے اردو کافی اہم ہے جو بالی وڈ کے گانے گنگناتے ہوئے پلے بڑھے ہیں جن پر اردو شاعری کی گہری چھاپ ہوتی ہے۔توصیف کا کہنا ہے کہ ایپ کا خیال انہیں اردو شاعری کے ساتھ لگا کی وجہ سے پیدا ہوا۔ہم گھر میں اردو بولتے ہیں اور ہم انڈیا اور بیرون ملک اردو کے مستقبل کے حوالے سے باتیں کر رہے تھے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی