بھارت کے چہرے کا بدنما داغا کندھمال فسادات کو پندرہ سال مکمل ہوگئے۔مودی سرکار چارروز تک مسیحی برادری کے خون سے ہولی کھیلنے والے انتہا پسند ہندوں کو آج بھی سزا دینے سے گریزاں ہے۔ 2008 میں بی جے پی کے زیر حکومت ریاست اڑیسہ کے ضلع کندھمال میں انتہا پسند ہندوں نے سیکڑوں عیسائیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ چار دن تک جاری رہنے والے فسادات میں مسیحی برادری کے 6 سو گاوں اور 4 سو سے زائد چرچ نذرآتش کئے گئے۔ فسادات کے نتیجے میں 5 سو سے زائد عیسائی جاں بحق جبکہ 75 ہزار کے قریب بے گھر ہوئے۔ سو سے زائد عیسائی خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ درجنوں خاندانوں کو زندہ جلا دیا گیا۔ عالمی جریدوں کے مطابق انتہا پسند ہندوں نے زبردستی ہزاروں عیسائیوں کو ہندو مذہب اپنانے پر بھی مجبور کیا۔ فسادات کے مرکزی کرداربجرنگ دل،راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور وشوا ہندو پرشاد کے ارکان تھے۔ فسادات کو ریاستی سرپرستی حاصل تھی اور ہنگاموں کے دوران پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ پچاس ہزار عیسائیوں نے جنگلوں میں پناہ لے کر جان بچائی۔ ناگاں میں چالیس انتہا پسندوں نے ایک عیسائی راہبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی بھی کی مگربھارتی عدالت نے عدم ثبوتوں پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا۔ عالمی تنظیموں اورممالک نے قتل عام کی مذمت کی۔ اقلیتی کمیشن،جسٹس اے پی شاہ کمیشن اوراڑیسہ پولیس چیف نے بھی فسادات کا براہ راست ذمہ دارسنگھ پریوار تنظیموں کو قراردیا مگرملزمان آج تک آزاد ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی