بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے خلاف دستاویزی فلم چلانے پر بھارت میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے،بھارتی میڈیا کے مطابق ٹیکس حکام نے دوسرے روز بھی برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے دفاتر پرکارروائیاں کیں جہاں رات بھر نئی دہلی اور ممبئی میں واقع بی بی سی کے دفاتر میں سرچ آپریشنز کیے گئے،بھارتی میڈیا کے مطابق ٹیکس حکام کے چھاپوں کے بعد بی بی سی نے اپنے ملازمین کو بذریعہ ای میل کچھ ہدایات جاری کی ہیں جن میں انہیں گھر سے کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جب کہ ملازمین کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ ذاتی آمدن بتانے سے بھی گریز کریں،بی بی سی نے اپنی ای میل میں کہا کہ ممکنہ طورپر ملازمین سے ان کی تنخواہوں کے بارے میں سوالات کیے جاسکتے ہیں جس حوالے سے وہ حکام سے مکمل طور پر تعاون کریں لیکن ذاتی آمدن سے متعلق تفصیلات بتانے سے گریز کیا جائے،دوسری جانب مودی حکومت کی ان کارروائیوں پر بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے شدید مذمت کی ہے جب کہ امریکا کا کہنا تھاکہ وہ ان تمام کارروائیوں سے واقف ہے تاہم فوری طور پر اس حوالے سے کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتے،امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھاکہ امریکا دنیا بھر میں آزاد صحافت کی حمایت کرتا ہے،علاوہ ازیں بھارتی حکومت کی کارروائیوں پر اب تک برطانوی حکومت نے باضابطہ طور پر کوئی ردعمل جاری نہیں کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی