i بین اقوامی

اسرائیلی فوج کے زیر حراست فلسطینیوں کے ساتھ رکھا گیا ناروا سلوک جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے ، ہیومن رائٹس واچتازترین

July 24, 2024

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم "ہیومن رائٹس واچ" نے اسرائیلی فوج کے زیر حراست فلسطینیوں کے ساتھ رکھے گئے ناروا سلوک کو "جنگی جرم قرار دیا ہے،گزشتہ روزجاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج زیر حراست فلسطینیوں کی جن میں بچے بھی ہیں شرم ناک تصاویر اور وڈیوز جاری کر رہی ہے۔ یہ ایک غیر انسانی معاملہ اور ان افراد کی عزت نفس پر حملہ ہے۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق کئی مرتبہ ایسا ہوا کہ زیر حراست افراد کو مکمل طور پر بے لباس کر کے ان کی تصاویر اور وڈیوز بنا لی گئیں اور پھر اسرائیلی فوجیوں ، میڈیا یا سرگرم کارکنان نے انھیں جاری کر دیا،تنظیم کے مطابق جبری طور پر برہنہ کرنا پھر جنسی چھاپ والی تصاویر بنانا اور انھیں سوشل میڈیا میں جاری کر دینا یہ جنسی تشدد کی ایک صورت اور جنگی جرم بھی ہے،مشرق وسطی میں ہیومن رائٹس کی قائم مقام خاتون ڈائریکٹر بلقیس جراح نے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے اپنے فوجیوں کی جانب سے ایسی ذلت آمیز تصاویر اور وڈیوز کے اجرا کو نظر انداز کر دیا جن میں زیر حراست فلسطینیوں کو برہنہ یا نیم برہنہ دکھایا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ان جرائم کے ارتکاب پر یا انھیں نہ روکے جانے پر سینئر عسکری ذمے داران اور قیادت کو اس معاملے میں مجرم ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے عالمی فوجداری عدالت سمیت دیگر ذرائع اپنائے جا سکتے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل کی حراست میں موجود فلسطینیوں سے متعلق جن میں اکثریت مردوں اور لڑکوں کی ہے 37پوسٹوں کا تجزیہ کیا۔ ان پوسٹوں میں زیادہ تر تصاویر میں یہ افراد صرف زیر جامہ کپڑوں میں تھے اور بعض تصاویر میں مکمل برہنہ تھے۔اس کے علاوہ ان افراد کے ہاتھوں اور آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی نظر آتی ہے اور وہ زخمی حالت میں ہوتے ہیں۔ بعض پوسٹوں پر "شرم ناک اور ذلت آمیز" تبصرے بھی موجود ہیں۔ یہ تبصرے اسرائیلی فوجیوں یا صحافیوں کی جانب سے تحریر کیے گئے۔ ٹک ٹاک اور یوٹیوب نے ان میں سے بعض پوسٹوں کو ہٹا دیا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی