اسرائیلی فوج کے سابق جنرل نے اپنی فوج کے جھوٹ کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج حماس کے جانی نقصان کے بارے میں جھوٹ بول رہی ہے،اسرائیلی اخبار میں لکھے گئے ایک مضمون میں اسرائیلی فوج کے ریٹائرڈ جنرل یتزاک برک نے اسرائیلی فوج کی صلاحیتوں کا پردہ فاش کرتے ہوئے لکھا کہ غزہ میں لڑنے والے اسرائیلی فوجی اہلکاروں اور افسران سے مجھے جو معلومات ملی ہیں اس کے مطابق غزہ میں حماس کے ہزاروں جنگجوں کی ہلاکت کی جھوٹی خبریں دی جا رہی ہیں، اسکے برعکس حماس کے مارے جانے والے افراد کی تعداد بہت کم ہے،جنرل(ر)یتزاک برک نے کہا کہ غزہ میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر اسرائیلی فوجی حماس کے بموں اور ٹینک شکن میزائلوں کا شکار ہوئے، اسرائیلی فوج کے پاس اس وقت حماس کے ارکان کو ختم کرنے کا کوئی موثر طریقہ نہیں، حماس کے لوگ سرنگوں میں چھپے ہوتے ہیں اور صرف دھماکا خیز مواد کا جال بچھانے یا گاڑیوں پر میزائل فائر کرنے کیلئے باہر آتے ہیں،سابق اسرائیلی فوجی افسر کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کے ترجمان اور اعلی دفاعی حکام جنگ کی دھول چھٹ جانے اور حقیقی تصویر واضح ہونے سے قبل جنگ کو ایک عظیم فتح کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں، اس مقصد کیلئے وہ بڑے ٹیلی ویژن چینلز کے نامہ نگاروں کو غزہ میں مبینہ فتح دکھانے کیلئے لا رہے ہیں، وہ دراصل صرف شیخیاں بگاڑ رہے ہیں،انہوں نے کہا مجھے یاد آ رہا کہ کس طرح 7اکتوبر کے حماس کے آپریشن طوفان الاقصی سے قبل اسرائیلی حکام اور فوجی جنرل دنیا کو باور کراتے تھے کہ اسرائیلی فوج مشرق وسطی کی سب سے مضبوط ہے جس نے اپنے دشمنوں کو روکے رکھا ہے، اسرائیلی فوج کا حماس پر قابو پانے کا وہم تھا جس کے باعث زیر زمین جنگ کے مطالعے اور مناسب سازوسامان تیار کرنے کی ضرورت کو نظر انداز کیا،سابق اسرائیلی جنرل نے مزید کہا کہ حماس کی سرنگوں کی تباہی میں کئی سال لگیں گے اور اس میں اسرائیل کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا، اسرائیلی فوج اب خود سیکڑوں کلو میٹر گہری سرنگوں کے وجود کو تسلیم کر رہی ہے، غزہ میں لڑنے والے افسران بتاتے ہیں کہ حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیل کی شدید بمباری کے باوجود حماس کو دوبارہ کھڑے ہونے سے روکنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی