اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں میں ہزاروں نئے مکانات کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ صہیونی حکومت کے اس اقدام سے اسرائیل کی امریکہ کے ساتھ بڑھتے ہوئے کشیدہ تعلقات مزید خراب کرنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے،اسرائیلی قرارداد میں مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی آبادکاری کی پالیسیوں پر بڑھتی ہوئی امریکی تنقید کو چیلنج کیا گیا ہے، اس نئے اقدام سے اسرائیل کی فلسطینیوں کے ساتھ ایک ایسے وقت میں کشیدگی بڑھ گئی ہے جب یہ پہلے سے ہی عروج پر تھی،اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزارت دفاع کی منصوبہ بندی کمیٹی جو یہودی بستیوں کی تعمیر کی نگرانی کرتی ہے نے بستیوں میں 5ہزار سے زیادہ نئے مکانات کی منظوری دی ہے، یہ یونٹ منصوبہ بندی کے مختلف مراحل میں ہیں۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ ان کی تعمیر کب شروع ہوگی،فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ عالمی برادری بھی بستیوں کی تعمیر کو غیر قانونی اور امن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی ہے،7لاکھ سے زیادہ اسرائیلی اس وقت مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی القدس میں ناجائز طریقے سے قیام پذیر ہیں،دسمبر میں آخر میں اقتدار سنبھالنے والی اسرائیلی حکومت میں ان مذہبی اور قوم پرستوں کا غلبہ ہے جن کے یہودی آباد کاروں کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں،امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ اسرائیل کی آبادکاری کی پالیسیوں پر تنقید کر رہی اور اس عمل کو روکنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی