غزہ میں فلسطینیوں کے قتلِ عام کی خاطر جاری رکھی جانے والی فوجی سرگرمیوں نے اسرائیلی معیشت کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ اگلے دس برس کے دوران اسرائیلی معیشت کو مجموعی طور پر 400ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔وکی پیڈیا کے تجزیے کے مطابق غزہ کی صورتِ حال نے اسرائیل میں صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں پر شدید منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ لیبر مارکیٹ ڈانوا ڈول ہے کیونکہ باہر سے آکر اسرائیل میں کام کرنے والے خوفزدہ ہیں۔ جو بیرونی محنت کش اور ہنرمند حالات خراب ہونے پر اپنے ملک گئے وہ واپس نہیں آئے۔لیبر مارکیٹ کے علاوہ سرمایہ کاری کا منظرنامہ بھی خطرناک شکل اختیار کر رہا ہے۔ اسرائیل کے حالات، معاشی الجھنوں اور غیر یقینی صورتِ حال کے باعث سرمایہ لگانے والے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔اسرائیل کے لیے 90فیصد معاشی دھچکے بالواسطہ ہوں گے۔ سرمایہ کاری گھٹ رہی ہے، پیداوار کا گراف نیچے آرہا ہے اور لیبر مارکیٹ غیر مستحکم ہوگئی ہے۔صنعتی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے مطلوب افرادی قوت کا حصول دشوار تر ہوتا جارہا ہے۔ عام اسرائیلیوں میں بھی شدید خوف پایا جاتا ہے۔ لوگ سرمایہ کاری سے گریز کر رہے ہیں۔اسرائیلیوں کی اکثریت فلسطین سے تنازع برقرار رہنے کے باعث ذہنی الجھنوں کی اسیر ہے۔ غزہ کی صورتِ حال نے معیشت کے لیے الجھنیں بڑھائی ہیں جس کے باعث عام اسرائیلی بھی محسوس کر رہے ہیں کہ یہ سب کچھ چلتا رہا تو صرف معیشت ڈانوا ڈول نہیں رہے گی بلکہ پورا معاشرہ ہی شدید عدم استحکام کا شکار رہے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی