نیتن یاہو کی حکومت حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اپنی شہریوں کی رہائی کے بدلے انکے سرکردہ رہنما یحییٰ سنوار اور دیگر کوملک بدر کرکے سوڈان بھیجنے کی تجویز پر غور کررہی ہے ۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز کی رپورٹ کے مطابق اس تجویز میں حماس کے رہنما یحیی سنوار کو غزہ کی پٹی سے باہر نکلنے کی اجازت دی جائے گی۔ پورٹ میں مزید کہا گیا کہ حماس رہنمائوں کی مجوزہ منزل سوڈان ہوگی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکام غزہ میں موجود یحیی سنوار اور حماس کے دیگر اعلی عہدیداروں کے امکان کا جائزہ لے ہے ہیں اور ان رہنمائوں کے سوڈان روانہ ہونے پر رضامندی ظاہر کر رہے ہیں۔ اس اقدام سے غزہ کی پٹی میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا اور اسرائیلی یرغمالی رہا ہو سکیں گے۔رپورٹ کے مطابق معاہدے میں حماس کے ان اثاثوں کو غیر منجمد کرنا بھی شامل ہو سکتا ہے جو سوڈان نے تقریبا 3 سال قبل منجمد کر دیے تھے۔ اس کے لیے امریکہ کی جانب سے دہشت گردوں کی فہرست سے نام بھی ہٹایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق نیتن یاہو نے حالیہ عرصے کے دوران بارہا کہا تھا کہ یحیی سنوار اور حماس کے دیگر اعلی عہدیداروں کے قتل سے انہیں کوئی سروکار نہیں ۔ نا ہی نیتن یاہو نے کسی جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس رہنمائوں کے کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے امکان کو مسترد کیا تھا۔ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل میں حکام کو امید ہے کہ یحییٰ سنوار سرنگوں میں رہنے کے بجائے غزہ چھوڑ کر کسی تیسرے ملک جانے کو ترجیح دیں گے جہاں وہ حماس کے بنیادی ڈھانچے کو دوبارہ تعمیر کر سکیں گے اور بعد میں غزہ واپس آ سکیں گے۔ خیال رہے یحیی سنوار نے قاتلانہ حملے کے خوف سے کافی عرصے سے ٹیلی فون اور ریڈیو کے ذریعے رابطہ کرنا بند کر رکھا تھا۔ گزشتہ اکتوبر کی سات تاریخ کو غزہ کی پٹی میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے ان کے ٹھکانے کا پتہ نہیں چل سکا۔ اسرائیلی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ وہ اب بھی سیکٹر کے جنوب میں رفح شہر میں پھیلی ہوئی سرنگوں میں سے ایک کے نیچے ہیں۔امریکی حکام نے اطلاع دی تھی کہ سنوار نے حالیہ ہفتوں میں مزید سخت پوزیشنیں لے لی ہیں کیونکہ غزہ کی پٹی میں جنگ اپنے دوسرے سال کے قریب پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس نے حالیہ ہفتوں میں مذاکرات میں شرکت کی بالکل بھی خواہش ظاہر نہیں کی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی