i بین اقوامی

اسرائیل کے شام کے تین بڑے فضائی اڈوں سمیت 200 سے زائد ملٹری اہداف پر حملے، 2 شہری شہیدتازترین

December 10, 2024

اسرائیلی افواج نے شام بھر میں فوجی تنصیبات اور ہوائی اڈوں پر بڑے پیمانے پر حملے شروع کردئیے، اسرائیلی حملوں میں شام کے دارالحکومت دمشق سمیت 3 بڑے ہوائی اڈوں اور دیگر اسٹریٹجک فوجی انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا جس سے دمشق میں اور اطراف میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دی گئیں اور شہری خوفزدہ ہوکر گھروں میں محصور ہوگئے۔اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں کے ساتھ ایک بفر زون پر بھی قبضہ کرلیا جبکہ اقوام متحدہ نے شامی علاقے پر اسرائیلی قبضے کی شدید مذمت کی ہے ۔ ۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق شام میں جنگ کی مانیٹرنگ کرنے والے انسانی حقوق کے ادارے ایس او ایچ آر نے کہا ہے کہ جنوب مغربی شام میں درعا کے علاقے میں اسرائیلی فورسز نے بمباری کی، جس کے نتیجے میں 2 شہری شہید ہوگئے، حملوں کا ہدف ازرائے شہر میں 12 ویں بریگیڈ کو بنایا گیا۔اسرائیلی آرمی ریڈیو کو اسرائیلی فورسز کے ذرائع نے بتایا کہ شام میں 250 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے، یہ تاریخ میں شام پر سب سے بڑا حملہ تھا۔الجزیرہ کے مطابق دمشق میں اور اطراف میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں، شامی شہری خوفزدہ ہوکر گھروں میں محصور ہوگئے ہیں۔سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے سقوط اور بشار کے ملک سے فرار ہونے کے بعد اسرائیل، شام کی فوجی صلاحیتیں تباہ کر رہا ہے۔شام میں دو سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل نے شام میں مرکزی فضائی اڈوں پر بم باری کی اور وہاں درجنوں فوجی ہیلی کاپٹروں اور لڑاکا طیاروں کو تباہ کر دیا، اسرائیل نے تشویش کے ساتھ شام میں شورش پر نظر رکھی اور ساتھ ہی مشرق وسطی میں ایک اہم تذویراتی تبدیلی کا جائزہ بھی لیتا رہا۔ اسرائیلی فوج نے قمشلی ایئربیس، شنشار بیس اور عقبہ فضائی اڈے کو نشانہ بنایا۔ ہ بمباری شمال مشرقی شام، حمص اور دمشق کے جنوب مغرب کے اڈوں پر کی گئی۔

ان فضائی اڈوں پر درجنوں ہیلی کاپٹر اور جنگی طیارے موجود ہیں۔شامی باغیوں کی جانب سے سرکاری فوج کو عام معافی دینے کا اعلاناس کے علاوہ دمشق میں تحقیقی مرکز اور الیکٹرانک وار فیئر کے ایک مرکز پر بھی حملے کیے گئے ہیں۔طیاروں نے دارالحکومت دمشق سمیت ملک بھر میں درجنوں حملے کیے ہیں۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جن مقامات پر اسرائیل کی جانب سے حملے کیے گئے ہیں ان میں کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کا ایک تحقیقی مرکز بھی شامل ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اسد حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ہتھیاروں کو شدت پسندوں کے ہاتھوں جانے سے روکنے کے لیے کارروائی کر رہا ہے۔ قبل ازیں اسرائیل نے عالمی سلامتی کونسل کو آگاہ کیا تھا کہ اس نے شام کے ساتھ سرحد پر ہتھیاروں سے خالی پٹی میں محدود اور عارضی اقدامات کیے ہیں، جن کا مقصد کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنا ہے، بالخصوص گولان کے پہاڑی علاقے کی آبادی کے لیے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں کے ساتھ ایک بفر زون پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔اسرائیلی مندوب نے سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی اقدامات کو عارضی قرار دیدیا۔ جبکہ روسی سفیر نے سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس کا اعلامیہ بعد میں جاری کیا جائے گا تاہم سلامتی کونسل شام کی علاقائی سالمیت اور اتحاد کے تحفظ کی ضرورت پرکم وبیش متحد ہے۔ اجلاس میں شریک امریکی سفیر کا کہنا تھاکہ ہماری توجہ اس پر مرکوز ہے کہ صورتحال کس طرف جا رہی ہے، دیکھیں گے کہ کوئی نگراں اتھارٹی آتی ہے جو شامی عوام کے حقوق اور وقار کا احترام کرے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ یہ ایک عارضی اقدام ہے جو اسرائیل نے اس علاقے سے شامی فوج کے انخلا کے جواب میں کیا ہے، بالآخر اب ہم جو چیز دیکھنا چاہتے ہیں وہ اس معاہدے کی مکمل پاسداری ہے، ہم اس پر نظر رکھیں گے تا کہ دیکھ سکیں کہ اسرائیل ایسا کر رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز کہہ چکے ہیں کہ ان کی فوج شام کے مختلف حصوں میں بھاری تذویراتی ہتھیاروں کو تباہ کر دے گی، ان میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل، فضائی دفاعی نظام، زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل، کروز میزائل، طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اور ساحلی میزائل نظام شامل ہے۔اسرائیلی وزیر خارجہ جدعون ساعر نے بیت المقدس میں صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل تذویراتی اسلحے پر حملے کر رہا ہے مثلا باقی ماندہ کیمیائی ہتھیار یا دور تک مار کرنے والے راکٹ اور میزائل تا کہ یہ انتہا پسندوں کے ہاتھوں میں نہ جائیں۔دریں اثنااقوام متحدہ نے شامی علاقے پر اسرائیلی قبضے کی شدید مذمت کی ہے۔شام میں تعینات اقوام متحدہ امن مشن کے دستوں نے کہا ہے کہ اسرائیل کا شام کی سرزمین پر قبضہ 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے، اسرائیل ازخود معاہدہ ختم کر کے گولان کی پہاڑیوں سے ملحقہ شامی علاقے پر قبضہ کر رہا ۔امن مشن اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل نے بشارالاسد کی مفروری کے فوری بعد شامی علاقے پر قبضہ کرنا شروع کر دیا۔ادھر اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس کا ترک اور قطری وزرائے خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔انتونیوگوتریس نے حاقان فیدان اور محمد بن عبدالرحمان الثانی سے رابطے میں شام کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے شام کو درپیش چیلنجز سے مل کر نمٹنے کا مطالبہ کیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ شام میں تباہ شدہ اداروں کو عوامی خدمت کے لئے جلد بحال کیا جائے گا، شام میں انسانی حقوق کی مزید خلاف ورزیاں مسائل کو بڑھائیں گی۔

کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی