i بین اقوامی

اسرائیل کے مظلوم فلسطینیوں پر فضائی اور زمینی حملے جاری، مزید 54 شہیدتازترین

October 22, 2024

اسرائیل کے مظلوم فلسطینیوں پر مظالم جاری ہیں تازہ فضائی اور زمینی حملوں سے مزید 54 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ لبنان کے دارلحکومت بیروت کے ایئرپورٹ کے قریب اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے متعدد عمارتیں ملیا میٹ ہوگئیں،اسرائیل نے حزب اللہ کے مالیاتی ونگ سمیت300کے قریب اہداف کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا ہے،امریکہ نے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کردیا۔۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیل کی دیر البلاح میں سکول پر بمباری سے بچوں اور خواتین سمیت 10 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے، شہدا کی مجموعی تعداد 42 ہزار 603 ہوگئی۔ادھرلبنان کے دارالحکومت بیروت کے ایئرپورٹ کے قریب اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے متعدد عمارتیں ملیا میٹ ہوگئیں، صیہونی فوج نے حزب اللہ کے کاروباری مراکز کو بھی نشانہ بنانے کا اعلان کر دیا،مزاحمتی تنظیم کے اسرائیل پر جوابی حملے، متعدد راکٹ داغ دیئے۔ اددھر سرائیلی فوج نے لبنان میں حزب اللہ کے مالیاتی ونگ کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہناہے کہ اس نے حزب اللہ کے مالیاتی ونگ کوہدف بنانے کے لیے اپنی کارروائی کو تیز کرتے ہوئے 24 گھنٹوں کے دوران لبنان میں گروپ کے لگ بھگ 300 اہداف کو نشانہ بنایا۔حزب اللہ کے مالیاتی ونگ پر حملے لبنان میں تقریبا ایک ماہ سے جاری جنگ کی توسیع کی نشاندہی کرتے ہیں، اور یہ ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب اسرائیل غزہ میں ایک سال سے زائد عرصے سے جنگ میں فضائی حملے اورگولہ باری جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ چیمبر میں موجود رقم "حزب اللہ کے اسرائیل پر حملوں کی مالی معاونت کے لیے استعمال کی جا رہی تھی۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ایک اور بنکر کے باریمیں، جسے ابھی نشانہ بنایا جانا باقی ہے اندازہ ہے کہ اس میں ، "کم از کم نصف ارب ڈالر کرنسی اور سونا" رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب بیروت کے دورے کے موقع پر امریکی ایلچی آموس ہوچسٹین نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل کا سب سے بڑا اتحادی اور اسلحہ فراہم کرنے والا، لبنان میں تنازعہ کو " جلد از جلد" ختم ہوتے دیکھنا چاہتا ہے۔ا مریکی ایلچی آموس ہاک اسٹین نے پیر کو بیروت میں اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر لڑائی کے خاتمے کے بارے لبنانی رہنما سے بات چیت کی۔ہاک اسٹین کا بیروت کا دورہ اس سفارتی کوشش کے حصہ ہے جس کے تحت امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن بھی غزہ میں جنگ بندی کی کوشش میں خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔امریکی ایلچی نے بتایا کہ ان کی لبنانی پارلیمان کے اسپیکر نبیح بیری سے تعمیری ملاقات رہی ۔ہاک اسٹین لبنان کے حکومتی اور عسکری رہننماوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ان کا کہنا ہے وہ ہر اس رہنما سے ملنے کو تیار ہیں جو لبنان کو "استحکام، سلامتی، اور اقتصادی خوشحالی" کی راہ پر ڈالنا چاہتا ہے۔ہاک اسٹین نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سال 2006 کی قرارداد 1701 کاحوالہ دیا جس کے تحت حزب اللہ کو اپنے جنگجوں کو لتانی دریا کے شمال تک واپس لے جانا شامل ہے تاکہ اسرائیل لبنان سے اپنی فوجیں واپس بلا سکے۔ادھر اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں تین لبنانی فوجیوں کی ہلاکت پر معافی مانگ لی ۔ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ ہم لبنانی فوج سے نہیں لڑ رہے، ہمارے فوجیوں کو لگا تھا جس گاڑی کو نشانہ بنارہے ہیں وہ حزب اللہ کی ہے۔ واضح رہے کہ اتوار کو جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوج کے حملے میں لبنانی فوج کے 3 اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔جنگ شروع ہونے کے بعد سے لبنان میں اسرائیلی حملوں میں 2464 افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی