جنوبی اور مشرقی اسپین میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث 95 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ہسپانوی امدادی کارکنوں نے بڑھتے ہوئے کیچڑ والے سیلابی پانی میں پھنسے لوگوں کو بچانے کے لیے تیزی سے کام کیا ہے۔ سیلاب نے کاریں الٹ دی ہیں اور آمدورفت میں شدید خلل ڈال دیا ہے۔وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ چوکس رہیں، کیونکہ خطرہ ابھی بھی موجود ہے۔ متاثرین کے لیے تین دن کے سوگ کا اعلان کیا گیا ہے، جو اسپین میں 50 سال سے زائد عرصے میں اس نوعیت کی بدترین تباہی ہے۔ حکومتی وزیر اینجل وکٹر ٹوریس کے مطابق، ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ بہت سے لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں۔والنسیا کے مضافاتی علاقے سیداوی میں سڑکیں کاروں اور مٹی کے ڈھیروں سے بھری ہوئی ہیں۔ مقامی باشندے حیرت میں ہیں اور گندگی صاف کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ اپنے گھروں سے پانی نکالنے کے لیے بالٹیوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ انہیں پانی یا بجلی کے بغیر طویل رات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، اسپین کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں صرف 8 گھنٹوں میں ہونے والی طوفانی بارشوں نے کئی ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد کے بارے میں حتمی اعداد و شمار کا اندازہ لگانا ابھی مشکل ہے۔مشرقی اسپین کے شہر ویلنسیا سمیت دیگر علاقوں میں موسلادھار بارش کے بعد سڑکیں تالاب بن گئی ہیں اور پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔ بارشوں کے دوران اور سیلاب کے بعد ہونے والے حادثات میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے، جبکہ متعدد لوگ اپنے گھروں اور دیگر جگہوں پر پھنسے ہوئے ہیں اور مدد کے منتظر ہیں۔سیلاب کے باعث سینکڑوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور حکومت کی جانب سے متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ اس کے علاوہ، سیلاب کے نتیجے میں ریاست میں ہیضے کی وبا بھی پھیل چکی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی