حماس سربراہ اور سابق فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ہنیہ کی تہران میں قاتلانہ حملے میں شہادت پر دنیا کے مختلف ممالک نے ردعمل کا اظہار کیا ہے ، ترکیہ کی وزارت خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ قاتلانہ حملے میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی مذمت کرتے ہیں، ہانیہ کی شہادت سے ظاہر ہے اسرائیل امن نہیں چاہتا۔وزارت خارجہ ترکیہ نے کہاکہ اسماعیل ہنیہ پر حملہ ظاہر کرتا ہے اسرائیل خطے میں جنگ پھیلانا چاہتا ہے اور نیتن یاہو کی حکومت کا امن کا کوئی ارادہ نہیں۔ترکیہ کی وزارت خارجہ کاکہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا مقصدیہ ہے کہ اسرائیل غزہ میں جنگ کو علاقائی سطح تک پھیلانا چاہتا ہے،امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اسماعیل ہنیہ نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ جنگ ناگزیر نہیں ، میرے خیال میں سفارت کاری کے لیے ہمیشہ گنجائش اور مواقع موجود ہیں۔امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ مشرق وسطی میں کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی، اسرائیل پر حملہ ہوا تو اس کا دفاع کریں گے۔حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کی قاتلانہ حملے میں شہادت پر نائب روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کا قتل سیاسی اور ناقابل قبول ہے، اسماعیل ہنیہ کا قتل کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث بنے گا،فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینیوں سے متحد ہونے کی اپیل کی ہے، فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی اور خطرناک پیش رفت قرار دیا۔واضح رہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے، حماس نے اپنے سربراہ کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے، اسماعیل ہنیہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی