شاہ عبداللہ کے زیر حکمرانی اردن میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد شروع ہوگیا،انتخابات کا مقصد نئے انتخابی قوانین کے مطابق مملکت میں قبائلی نظام کی جگہ سیاسی جماعتوں کے نظام کو مستحکم کرنا ہے، توقع کی جا رہی ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جنگ کی وجہ سے اردن کے انتخابات میں مذہبی رجحانات رکھنے والی پارٹی کو زیادہ عوامی قبولیت ملے گی،میڈیا رپورٹ کے مطابق 2022 میں بنائے گئے نئے انتخابی قوانین کا مقصد مملکت میں قبائلی سسٹم کی جگہ جماعتی سیاست کو فروغ دینا ہے، اس نئے قانون کے تحت یہ پہلے پارلیمانی انتخابات ہیں، تاہم عمومی طور پر یہی توقع کی جا رہی ہے کہ نئے قانون کے باوجود امکانی طور پر 138نشستیں پرانے قبائلی زعما اور حکومت کے حامی گروہوں کے ہاتھ ہی لگیں گی،رپورٹ کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ براہ راست الیکشن میں 41نشستوں پر انتخاب ہوگا، 30سے زائد سیٹیں لائسنس ہولڈرز کے پاس رہیں گی جن میں سے اکثریت حکومتی جماعت سے وابستہ ہیں،میڈیا رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ نئے انتخابی قانون کے تحت خواتین کے لئے بھی نشستیں مخصوص کی گئی ہیں، جسے خواتین کے کوٹے کا نام دیا گیا ہے، یہ بھی پہلی بار ہو رہا ہے کہ خواتین کو مخصوص نشستیں دی جا رہی ہیں، علاوہ ازیں نائبین کے لئے عمر کی حد 30سے 25سال کر دی گئی ہے،خیال رہے اردن کی مجموعی آبادی ایک کروڑ دس لاکھ ہے، جن میں سے 51لاکھ رجسٹرڈ ووٹر ہیں اور ووٹرز کے لیے 18سال کا ہونا ضروری ہے، الیکشن میں 1623امیدوار سامنے ہیں جن میں 353خواتین بھی شامل ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی