انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی میں سونے کی ایک غیرقانونی کان میں لینڈ سلائیڈنگ سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 23ہوگئی ہے اور امدادی کارکنوں تاحال ملبے تلے دبے لوگوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے،عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریسکیو عہدیداروں نے بتایا کہ انڈونیشیا کے مرکزی جزیرے میں ہونے والے حادثے میں تاحال 35لوگ لاپتا ہیں تاہم سیکڑوں ریسکیو عہدیدار امدادی کاموں میں مصروف ہیں جہاں ہیلی کاپٹر بھی نگرانی کر رہا ہے،رپورٹ میں بتایا گیا کہ سونے کی کان میں لینڈ سلائیڈنگ کا حادثہ دارالحکومت جکارتہ سے مشرق میں 1200میل دور پیش آیا ہے،حکام نے بتایا کہ حادثے کے وقت سونے کی کان میں 79مزدور کام کر رہے تھے جبکہ ملبے سے ایک مزدور کو 8گھنٹے بعد زندہ نکال لیا گیا،انڈونیشیا میں بغیرلائسنس کے چلنے والی کانوں کا سلسلہ عام ہے جہاں معدنیات کی فراوانی ہے، جس کے باعث مقامی افراد مناسب آلات اور تربیت کے بغیر سونے نکالنے کی کوشش کرتے ہیں،رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق لائسنس کے بغیر قائم 8ہزار 600سے زائد کانوں میں سے ایک تہائی کانیں سونے کی ہیں،مقامی افراد نے بتایا کہ تیز بارش کے بعد لینڈ سلائیڈنگ سے صوبہ گورونٹالو کے ضلع بون بولانگو میں دور دراز ایک گائوں متاثر ہوا، جس کی لپیٹ میں کان اور اس کے قریب مقیم شہری بھی آگئے،ریسکیو حکام نے بتایا کہ اس حادثے میں 66افراد کو زندہ بچالیا گیا ہے جبکہ پولیس افسران اور فوجی اہلکاروں سمیت 270سے زائد عہدیداروں کو مذکورہ علاقے میں بھیج دیا گیا ہے تاکہ لاپتا افراد کو تلاش کیا جائے اور ریسکیو آپریشن گزشتہ دو روز سے جاری ہے،انہوں نے بتایا کہ تقریبا 300گھروں کو نقصان پہنچا ہے اور ایک ہزار سے زائد شہری محفوظ مقام کی طرف منتقل ہوگئے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی