میانمار کی فوجی حکومت کے مظالم سے تنگ آکر بنگلہ دیش، تھائی لینڈ اور دیگر ممالک میں پناہ لینے والے روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات ختم نہیں ہوسکیں۔ انڈونیشیا میں انہیں شدید مخالفت کا سامنا ہے، نجی ٹی وی کے مطابق طلبہ کے ایک گروپ نے باندے آچے میں اس عمارت پر دھاوا بول دیا جس میں روہنگیا پناہ گزینوں کو ٹھہرایا گیا ہے، ان طلبہ نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت تمام روہنگیا پناہ گزینوں کو ان کے ملک میانمار واپس بھیجے، انڈونیشین طلبہ کنونشن سینٹر کی بیسمنٹ میں پہنچے جہاں سیکڑوں پناہ گزین مرد، عورتیں اور بچے زمین پر بیٹھے تھے اور شدید خوف کے عالم میں رو رہے تھے۔ پولیس نے ان پناہ گزینوں کو باہر نکالا۔ چند ایک نے پلاسٹک کے تھیلوں میں سامان اٹھا رکھا تھا۔ انہیں ٹرکوں کے ذریعے وہاں سے لے جایا گیا جبکہ طلبہ یہ تماشا دیکھتے رہے،پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے کمیشن (UNHCR)نے ایک بیان میں کہا کہ جن پناہ گزینوں کی زندگی کو ان کے اپنے ملک میں شدید خطرات لاحق ہیں ان کے کیمپ پر طلبہ کا یوں دھاوا بولنا انتہائی افسوس ناک ہے۔ یو این ایچ سی آر نے بیان میں مزید کہا کہ جن پناہ گزینوں کو ہراساں کرکے نکالا گیا ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی جنہیں معقول تحفظ درکار تھا،یو این ایچ سی آر کے بیان کے مطابق طلبہ نے پولیس کا پہرا توڑ کر 137روہنگیا پناہ گزینوں کو زبردستی ٹرک میں سوار کرکے کیا اور انہیں باندے آچے میں کسی اور مقام کی طرف روانہ کیا۔ اس واقعے سے روہنگیا پناہ گزین شدید خوفزدہ ہوئے،روہنگیا پناہ گزینوں کی آمد بڑھنے سے انڈونیشیا میں عوامی سطح پر شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔ میانمار سے کشتیوں میں پناہ گزین انڈونیشیا پہنچ رہے ہیں۔ صدر جوکو ودودو نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ گروپ روہنگیا مسلمانوں کو انڈونیشیا بھیج رہے ہیں۔ اس حوالے سے بین الاقوامی اداروں سے بات چیت کرکے انہیں پناہ گزین کیمپوں میں رکھا جائے گا،نومبر اور اپریل میں، جب سمندر قدرے پرسکون ہوتا ہے، روہنگیا کے مسلم پناہ گزینوں کی تھائی لینڈ اور انڈونیشیا آمد بڑھ جاتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی